Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

واشنگٹن میں افغانستان کا سفارت خانہ بند ہورہا ہے: امریکی عہدیدار

طالبان حکومت کو بین الاقوامی برادری نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک اعلی عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ واشنگٹن میں افغانستان کا سفارت خانہ شدید مالی بحران اور کابل میں طالبان کی نئی حکومت کے ساتھ رابطے منقطع ہونے کے بعد بند ہونے جارہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی  کے مطابق سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ سفارت خانے میں کام کرنے والے سفارت کاروں کے پاس امریکی ویزے کے لیے اپلائی کرنے کے لیے صرف ایک مہینے کا وقت ہے۔ ’اگر ان سفارتکاروں (سابقہ افغان حکومت کے) نے ایک مہینے کے اندر امریکی ویزے کے لیے اپلائی نہیں کیا تو انہیں ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ تاہم انہیں افغانستان واپس نہیں بھیجا جائے گا۔‘
نیویارک ٹائمز کے مطابق اس وقت تقریباً 100 سفارتکار واشنگٹن میں افغان سفارت خانے، لاس اینجلس اور نیویارک کے قونصل خانوں میں کام کررہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیدار کے مطابق ان سفارتکاروں میں سے ایک چوتھائی نے ابھی تک امریکہ میں رہنے کے لیے اپلائی نہیں کیا ہے۔
مذکورہ عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا ’کہ افغانستان کا سفارت خانہ اور قونصل خانے شدید مالی بحران کا سامنا کر رہے ییں اور ان کے بینک اکاؤنٹس بند ہیں۔‘
 ’طالبان کی جانب سے مقرر کیے گئے سفارتکاروں کو تسلیم کرنے کا ہمارا فلحال کوئی ارادہ نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ افغان سفارت خانے کی مدد سے سفارت خانے کی ایسے طریقے سے بندش کے انتظامات کر رہا ہے جس سے مشن کی امریکہ میں موجود پراپرٹی کا تحفظ ممکن ہو۔
طالبان حکومت کو بین الاقوامی برادری نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے اور طالبان نے ابھی تک مختلف ممالک میں افغان مشنز کا کنٹرول پوری طرح نہیں سنبھالا ہے۔

جنوری میں چین میں افغان سفیر نے کابل کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کی بنا پر استعفیٰ دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان مشنز کے کئی سفارتکار گزشتہ افغان حکومت کے وفادار ہیں۔ اب ان افغان سفارتکاروں کو سفارتی مشن کے بینک اکاؤنٹس تک رسائی نہیں کیونکہ بینکوں نے ان کے اکاؤنٹس کو منجمد کیا ہے۔
امریکی عہدیدار کے مطابق امریکی حکومت اس وقت سفارت خانے کی بندش کے حوالے سے طالبان کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کر رہی ہے۔
رواں سال جنوری میں چین میں افغان سفیر نے کابل کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کی بنا پر استعفیٰ دے دیا تھا۔
 

شیئر: