Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کے بغیر پانچ سال کے لیے قومی حکومت بنائیں گے: ن لیگ

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے بغیر ملک میں پانچ برس کے لیے قومی حکومت قائم کرنے کی تجویز دی ہے۔
بدھ کے روز جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں میزبان حامد میر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی حکومت پانچ سال ملک کی خدمت کرے، عمران خان کی تحریک انصاف سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام ف کے وفد نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں پارلیمنٹ لاجز میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ ایم کیو ایم کے وفد میں خالد مقبول صدیقی، عامر خان اور امین الحق شامل تھے۔  
یہ ملاقات تحریک عدم عتماد کے سلسلے میں اپوزیشن جماعتوں اور ایم کیو ایم کے درمیان جاری مذاکرات کا تسلسل تھی۔ اس میں ایم کیو ایم کے مطالبات اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے نئی حکومت میں ایم کیو ایم کی شمولیت اور اس سلسلے میں یقین دہانیوں پر بات چیت ہوئی۔  
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ ’حکومتی اتحادیوں سے بات چیت آگے بڑھ رہی ہے اور ہم اس کی کامیابی کے لیے پرامید ہیں۔‘  
اس موقع پر خالد مقبول صدیقی نے لقمہ دیا کہ ’امید یقین میں تبدیل ہوتی ہے۔‘  
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا بھی کہنا تھا کہ ’تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں بننے والی حکومت ایک منفرد تجربہ ہوگا جو ایک طرح سے قومی حکومت ہوگی اور اس میں تمام سیاسی رنگ بھی موجود ہوں گے۔‘  
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایم کیو ایم کو تمام آئینی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی کرانے کے لیے تیار ہیں تاکہ پاکستان کو آگے بڑھایا جاسکے۔‘
’بحیثیت سیاسی ورکرز میں سمجھتا ہوں کہ ملکی تاریخ میں ایک منفرد تجربہ ہونے جارہا ہے۔ اس بار جو حکومت بنے گی اور جتنے عرصے کے لیے بھی بنے گی وہ ایک طرح سے قومی حکومت ہوگی۔‘  
انھوں نے کہا کہ ’ہم پرامید ہیں کہ بات چیت آگے بڑھے گی اسی لیے ایم کیو ایم اور دیگر جماعتوں کے پاس جارہے ہیں۔‘  

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ’حکومتی اتحادیوں سے بات چیت کی کامیابی کے لیے پرامید ہیں‘ (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن)

ایم کیو ایم کے رہنما اور وفاقی وزیر امین الحق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت ہے جس نے ہمیشہ شہری مسائل کی بات کی ہے۔ ہم نے ابھی بھی اربن ڈویلپمنٹ پیکج کی بات کی ہے۔ ایم کیو ایم نے کسی سے وزارت اور گورنرشپ نہیں مانگی۔‘  
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے جس سے بھی بات کی ہے اس سے جمہوری روایات کی پاسداری، پارلیمانی بالادستی اور سندھ میں امن و امان کی یقین دہانی مانگی ہے۔‘  
‘امین الحق نے کہا کہ ’تمام اتحادیوں سے ملاقاتیں رہی ہیں اور اپوزیشن جماعتوں سے بھی ملے ہیں۔ ان ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور بات آگے بڑھ رہی ہے۔ جو بھی تجاویز سامنے آئیں گی تو ان کو رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا وہ جو بھی فیصلہ کرے گی ہم اسے مانیں گے۔

شیئر: