Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر شام کے دارالحکومت دمشق پہنچ گئے

یوکرین جنگ میں ہونے والی مثبت پیشرفت پر باہمی موقف پر تبادلہ خیال کریں گے۔ فوٹو عرب نیوز
روس کے دو اتحادی ایران اور شام کے وزرائے خارجہ بدھ کو دمشق میں ہونے والی ملاقات میں یوکرین میں جاری جنگ اور دیگر پیش رفت پر تبادلہ خیال کریں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرشام کے دارالحکومت دمشق پہنچ گئے ہیں۔
روئٹرز نیوز کے مطابق  شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے دمشق  پہنچنے پر ائیرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
شام کے صدر بشار الاسد ایران کے مضبوط اتحادی ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ شام کے اعلیٰ حکام سے بات چیت کے لیے بدھ کو دمشق پہنچے ہیں۔
گیارہ سالہ شامی تنازعے میں مخالفین کے خلاف شامی حکومت کے زیر تحت  افواج کی حمایت کے لیے   ایران نے ہزاروں حمایت یافتہ جنگجو بھیجے ہیں۔
روس نےبھی  بشار الاسد کی فوجی حمایت کرتے ہوئے  شام میں جاری جنگ کا رخ ان کے حق میں کر دیا ہے۔
 شام کی جنگ میں تقریباً  پانچ لاکھ  افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور جنگ سے قبل شام کی 23 ملین آبادی کا نصف بے گھر ہوچکا ہے۔
اس موقع پر شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے کہا  ہےکہ یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کے بعد ہونے والی بڑی پیش رفت پر بات کریں گے۔

ایران اور شام کے درمیان  بہترین سٹریٹجک تعلقات قائم ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

ہم اس جنگ کے محرکات اور اس کی بابت ہونے والی مثبت پیشرفت کے بارے میں اپنے باہمی موقف پر تبادلہ خیال کریں گے۔
اس دورے کے دوران عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کرنے کا بھی امکان ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے شام کے صدر بشارالاسد نے شام میں ہونے والی جنگ کے بعد متحدہ عرب امارات کا پہلا دورہ کیا تھا۔
اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے فارسی میں کہا کہ ایران اور شام کے درمیان  بہترین سٹریٹجک تعلقات قائم ہیں۔ بعد میں انہوں نے عربی میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہم ایک ہی خندق میں ہیں اور ہم شام کی قیادت، حکومت اور عوام کی حمایت کرتے ہیں۔

شام میں جاری جنگ سے آبادی کا نصف بے گھر ہوچکا ہے۔ فوٹو نیویارک ٹائمز

واضح رہے کہ ایران کی طرح روس بھی شام کا مضبوط اتحادی ہے، روس 2015 میں بشار الاسد کی مدد کے لیے جنگ میں شامل ہوا، جس  کے باعث بشار اسد کی افواج کو ملک کے بیشتر حصے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے میں مدد ملی۔
روس کے سینکڑوں فوجی شام میں تعینات ہیں اور بحیرہ روم کے ساحل پر ایک فضائی اڈہ بھی قائم ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ایران سے متعلق  جوہری مذاکرات تقریباً مکمل ہونے کے قریب  تھے  جب ماسکو نے مطالبہ کیا کہ ایران کے ساتھ اس کی تجارت کو یوکرین پر مغربی پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دیا جائے، جس سے یہ عمل درہم برہم ہو گیا۔
ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کا یہ دورہ  شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب اسرائیلی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے دو ارکان کے مارے جانے کے دو ہفتے بعد ہوا ہے۔

شیئر: