Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کے صدر کا جوہری سرگرمیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ

9 اپریل کو ایران نے ایٹمی ٹیکنالوجی کا قومی دن منایا۔ فوٹو: اے ایف پی
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے جوہری سرگرمیاں جاری رکھنے کے عہد کا اعادہ کیا ہے جبکہ دوسری جانب تہران کے جوہری معاہدے سے متعلق عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سنیچر کو ایٹمی ٹیکنالوجی کے قومی دن کی تقریب سے خطاب میں صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ان کی حکومت پرامن جوہری ٹیکنالوجی پر تحقیق کے فروغ کی حمایت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جوہری میدان میں ہم نے جتنا بھی علم اور ٹیکنالوجی حاصل کی وہ پلٹایا نہیں جا سکتا۔ ایران کی پرامن جوہری شعبے میں تحقیق دوسروں کے مطالبات اور نظریات پر منحصر نہیں ہوگی۔‘
خیال رہے کہ صدر رئیسی کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب 2015 کے جوہری معاہدے پر ویانا میں شروع ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
تقریب کے دوران ایران نے اپنی سول جوہری کامیابیوں کا مظاہرہ کیا جس میں کئی طبی آئیسو ٹوپ، زرعی کیڑے مار ادویات، زہر آلود مواد سے پاک کرنے کے آلات اور جوہری ایندھن کا مواد شامل ہے۔
ایران کی سولین اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ ایران جلد ہی نیوکلیئر پاور پلانٹ تعمیر کروائے گا جس سے 360 میگاواٹ بجلی حاصل ہو سکے گی۔
جنوب مغربی صوبے میں تعمیر ہونے والا یہ پاور پلانٹ اسلامی انقلاب سے پہلے سال 1979 میں فرانس کی مدد سے تعمیر ہونا تھا لیکن یہ منصوبہ شروع کے مراحل میں ہی روک دیا گیا۔
ایران سے متعلق خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اگر تہران ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کا تعاقب کرنا چاہے تو ممکنہ طور پر وہ ہتھیار بنانے کے قریب ہے۔

ایران نے سول جوہری ٹیکنالوجی میں کامیابیوں کا مظاہرہ کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

چار سال قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر واشنگٹن جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا اور ایران پر مزید پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔ اس دوران ایران اپنی جوہری سرگرمیاں وسیع  پیمانے پر پھیلانے میں کامیاب ہوا۔
ایران نے ہمیشہ یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
دوسری جانب ایران نے سنیچر کو مزید امریکی عہدیداروں پر علامتی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
سولہ افراد کی اس فہرست میں اعراق میں تعینات امریکی فوج کے سابق کمانڈر جارج ویلیم کیسی، سینٹکام کے سابق کمانڈر جوزیف ووٹل، افغانستان میں امریکی فوج کے سابق کمانڈر آسٹن سکاٹ ملر، لبنان میں امریکی سفیر ڈوروتھی شی اور ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر سابق عہدیدار شامل ہیں۔
جنوری میں ایران نے 50 سے زائد امریکیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں جبکہ سال 2021 میں ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو سمیت دیگر آٹھ شخصیات پر پابندیاں لگائی تھیں۔

شیئر: