Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان میں دانتوں اور منہ کی صفائی کا خیال کیسے رکھا جائے؟

ماہرین افطار کے بعد اور سونے سے پہلے کم سے کم دو یا تین بار دانت صاف کرنے کی تجویز دیتے ہیں۔ (فوٹو: انسپلیش)
رمضان کے مہینے میں منہ اور دانتوں کی صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے کیونکہ روزہ دار زیادہ وقت تک  پانی نہیں پیتا۔
ڈاکٹر احمد الحجار جو پیریڈیونٹ سرجری اور دانتوں کے ماہر ہیں، نے ’سیداتی ڈاٹ نیٹ‘ کو اس حوالے سے بتایا کہ رمضان المبارک میں سانس کی بدبو کا مسئلہ عام ہے۔ اس کی وجہ منہ میں بیکٹیریا جمع ہونا، لعاب کی پیداوار میں کمی ہے۔ اس مسئلے کے خاتمے کے لیے ڈاکٹر احمد الحجار افطار کے بعد اور سونے سے پہلے کم سے کم دو یا تین بار دانت صاف کرنے کی تجویز دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ غرارے کرنے کا بھی کہتے ہیں۔ واضح رہے کہ نیند کے دوران لعاب کی پیداوار کم ہوجاتی ہے۔
اسی طرح وہ  قدرتی غذائیں جو بو کو ختم کرنے میں مدد کرتی ہیں، جیسے دھنیے کے پتے ابال کر سحری وافطاری کے بعد ان سے غرارے کرنا، سبز چائے منہ کے لیے اینٹی سیپٹیک خصوصیات کی حامل ہے، سانس  کی بدبوکا علاج کرتی ہے اور منہ کے السر کا بھی بچاتی ہے۔

دانتوں کا نرم برش

ڈاکٹر الحجار روزہ داروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ افطاری کے آدھا گھنٹہ بعد برش کریں، اسی طرح سحری کے بعد دانت صاف کریں۔
بقول ان کے ’دانتوں کے ساتھ ساتھ نرم برش مدد سے زبان کو بھی صاف کریں کیونکہ زبان جراثیم اور بیکٹریاز کا گڑھ ہوتی ہے۔‘
یہ بات قابل غور ہے کہ مسوڑھوں کو نقصان سے بچانے کے لیے دانتوں کے سخت برش کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے۔ اس کی وجہ سے مسوڑھوں سے خون نکلنے کا امکان کے علاوہ بیکٹیریا میں اضافے اور سانس کی بدبو بڑھنے کا احتمال ہوتا ہے۔
دانتوں کو دو منٹ تک نرم برش سے صاف کریں۔

رمضان کے دوران چائے اور کافی کا استعمال کم کرنا چاہیے (فوٹو: انسپلیش)

اس بات کو یقینی بنائیں کہ برش دانتوں کے تمام اطراف، اوپر نیچے آہستگی سے پہنچ جائے۔
جہاں تک ٹوتھ پیسٹ کا تعلق ہے تو وہ فلورائڈ سے بھرپور ہونا چاہیے۔ برقی برشوں اور سادہ برشوں کا ایک جیسا ہی اثر ہوتا ہے۔
پہلے کی ترجیحی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ایک مخصوص انداز مطابق حرکت کرتے ہیں جبکہ سادہ برش کو خود دانتوں پر رگڑنے پڑتا ہے اور اگر درست طور پر برش استعمال نہ کیا جائے تو مسوڑھے خراب ہو سکتے ہیں۔
ایسے افراد جو برش کرتے وقت مسوڑھوں سے خون بہنے کی پریشانی میں مبتلا ہیں، وہ کلوریکسیڈین اینٹی سوزش  کا استعمال کرسکتے ہیں۔
اس بات پر توجہ دی جائے کہ مسوھڑوں  یا دانتوں کے درمیان کھانے کے ذرات جمع نہ ہوں۔ دانتوں کو صاف کرنے کے لیے کلوریکسیڈین لوشن، پانی اور نمک کے غرارے کریں۔

دانتوں کے لیے نقصان دہ کھانا

رمضان میں عام طور پر ہر قسم کے کھانے دسترخوان پر سجائے جاتے ہیں جن میں میٹھی اشیا بھی شامل ہوتی ہیں۔

اس حساب سے دیکھا جائے تو کھانا کھانے کے بعد دانتوں کو صاف کرنے میں جلدی کرنی چاہیے۔ اسی طرح دانتوں کو نقصان پہنچانے والی اشیا کے کم استعمال کا مشورہ بھی دیا جاتاہے۔
سافٹ ڈرنک میں ایک مادہ ’سوڈا کاربونیٹ‘ ہوتا ہے جو دانتوں کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ یہ منہ میں جراثیم  کی پیداوار میں اضافہ کرتا ہے جو دانتوں پر حملہ آور ہوتے ہیں جبکہ اس سے دانت داغدار اور پیلے بھی ہو جاتے ہیں۔
خشک میوہ جات پروٹین کا ایک ذریعہ ہیں لیکن ان کے دانتوں پر منفی اثرات پڑتے ہیں کیونکہ ان میں سے کچھ بہت باریک ہوتے ہیں اور دانتوں کے درمیان پھنس جاتے ہیں اور مشکل  کا باعث بنتے ہیں۔
فرنچ فرائز میں نشاستہ ہوتا ہے جو شوگر میں بدل جاتا ہے۔ کاربوہائیڈریٹ دانتوں کے مابین پھنس سکتے ہیں جس سے بیکٹیریا پیدا ہوتے ہیں اور دانتوں کی خرابی کا باعث بنتے ہیں۔

رمضان کے دوران چائے اور کافی کا استعمال کم کرنا چاہیے (فوٹو: انسپلیش)

اگرچہ مٹھائیاں مزیدار لگتی ہیں لیکن ان میں وافر شوگر دانتوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور کیڑا لگنے کا بھی باعث بنتی ہے

دانتوں کی صحت کے لیے چھ مفید مشورے

1: ماہرین مائعات کی مقدار کو دو گنا کرنے کا مشورہ دیتے ہیں بشرطیکہ وہ شکر اور روغن سے پاک ہوں، جیسے پانی، تازہ جوس اور سوپ وغیرہ، دوسری طرف کافی اور چائے جیسے کیفین کے مشروبات کو کم کرنا دانتوں اور منہ میں خشکی کم کر نے کا سبب بنتا ہے۔
: مصالحے اور نمک کے کم استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے، مصالحے اور نمک تھوک کے اخراج کو کم کرتے ہیں افطار میں ابلی ہوئی سبزیاں شامل کریں جو دانتوں میں معدنیات کو قدرتی طور پر لوٹانے میں مدد دیتی ہیں اور میٹھے کھانوں سے گریز کیا جائے۔
3: سگریٹ نوشی منہ میں خشکی کو بڑھاتی ہے۔ منہ میں پانی کی کمی اور بیکٹیریا کے پھیلاؤ کا سبب بنتی ہے جس سے مسوڑھوں میں خون کا بہاؤ کم ہوتا ہے اور سوجن کی شکایت پیدا ہوتی ہے۔
4: دانتوں کو مضبوط بنانے کے لیے کیلشیم سے بھرپورغذائیں لینی چاہییں۔

مسواک جراثیم کوختم کرنے اور تھوک میں اضافہ کرنے میں مدد دیتی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

5: افطار میں فلورائیڈ سے بھر پور کھجوروں کے اناج کی ترجیح دی جاتی ہے جو سانس کی بدبو کو روکتا ہے اور دانتوں کی خرابی سے بچاتا ہے۔
6: سانس کی بدبو کو کم کرنے کے لیے سبزیوں خصوصاً کھیرے کو کھانا ضروری ہے۔

مسواک

سائنس دانوں کے مطابق مسواک میں ایسے مادے ہوتے ہیں جو صحت مند مسوڑوں کو برقرار رکھتے ہیں اور بیکٹیریا کو کم کرتے ہیں۔
یہ خاص طور پرافطاری کے بعد استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ جراثیم کوختم کرنے اور تھوک میں اضافہ کرنے میں مدد دیتی ہے۔

شیئر: