Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان تازہ جھڑپیں

اسرائیلی پولیس نے فلسطینوں نوجوانوں پر ربڑ کی گولیاں برسائیں۔ فوٹو اے ایف پی
یروشلم میں واقع مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان دوبارہ جھڑپیں ہوئی ہیں جس میں 31  فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعے کی صبح اسرائیلی پولیس مسجد کے احاطے میں داخل ہوئی اور وہاں موجود فلسطینی نوجوانوں پر آنسو گیس پھینکی اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔
دو فلسطینیوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ فلسطینی نوجوانوں نے اسرائیلی پولیس کی جانب پتھراؤ کیا تھا جس کے بعد پولیس مسجد کے احاطے میں داخل ہوئی اور ربڑ کی گولیوں کے علاوہ سٹن گرینیڈ بھی پھینکے۔
اسرائیلی پولیس کے مطابق صبح کی نماز سے پہلے پتھراؤ کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا تاہم پولیس اہلکاروں نے نماز ختم ہونے کا انتظار کیا جس کے بعد وہ احاطے میں داخل ہوئے۔
چند بڑی عمر کے فلسطینیوں نے نوجوانوں کو پتھر پھینکنے سے روکا بھی لیکن درجنوں کی تعداد میں نقاب پوش نوجوانوں نے پولیس کی جانب پتھراؤ کیا۔
صورتحال تب قابو میں آئی جب فلسطینیوں کا ایک گروہ مسجد میں داخل ہوا اور جمعے کی نماز سے پہلے صفائی کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جس کے بعد پولیس مسجد کے گیٹ سے باہر نکل گئی۔
فلسطینی ریڈ کریسنٹ میڈیکل سروس کا کہنا ہے کہ کم از کم 31 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 14 کو ہسپتال پہنچایا گیا۔
پولیس کے مطابق ایک خاتون پولیس افسر کے چہرے پر بھی پتھر لگا تھا جنہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔

تازہ جھڑپوں میں 31 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس مقام ہے اور جس مقام پر یہ تعمیر ہے وہ یہودیوں کے لیے بھی مقدس ترین مقام ہے جسے ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں۔
اردن اور فلسطین نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ زیادہ تعداد میں یہودیوں کو مسلمانوں کے مقدس مقام پر آنے کی اجازت دے کر معاہدے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی ماہ رمضان کے آخری دس دنوں میں یہودیوں کی اس مقام پر آنے کی پابندی عائد ہے تاہم اس سال یہودیوں کا تہوار پاس اوور رمضان کے ساتھ موافق ہے جبکہ عیسائیوں کی چھٹیاں بھی اسی دوران ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تینوں مذاہب کے ماننے والوں کا آج کل یروشلم کے قدیمی علاقوں میں رش لگا ہوا ہے۔

شیئر: