Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترک صدر پر تنقید کرنے والے دانشور عثمان کاوالا کو عمر قید کی سزا

کاوالا کے وکلاء نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ترکی کی ایک عدالت نے معروف دانشور اور حقوق کی مہم چلانے والے عثمان کاوالا کو بغاوت کی سازش کے الزامات میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پینل کورٹ کے تین ججوں نے سات دیگر مدعا علیہان کو حکومت گرانے کی کوشش میں مدد کرنے کے الزام میں 18 سال قید کی سزا سنائی۔
نیٹو کے دفاعی اتحاد میں شامل ترکی کے کچھ اہم اتحادیوں کے ساتھ ساتھ حقوق کی مہم چلانے والوں نے بھی اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان میں سے کئی استنبول کے کمرہ عدالت سے روتے ہوئے باہر نکلے۔
جرمنی نے کہا ہے کہ 64 سالہ شخص کو ’فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔‘
انقرہ کے ساتھ تعلقات کو مربوط کرنے والے دو سرکردہ یورپی پارلیمنٹیرینز کا کہنا ہے کہ ’افسوسناک فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ ترکی کے لیے یورپی یونین کا کوئی نقطہ نظر نہیں ہے۔‘
عثمان کاوالا کے وکلاء نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
پیرس میں پیدا ہونے والے مخیر شخص نے استنبول کے قریب اپنی ہائی سیکیورٹی جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ اس سارے عمل کو ’عدالتی قتل‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔
عثمان کاوالا نے سزا سے چند لمحوں قبل عدالت کو بتایا کہ ’یہ سازشی نظریات ہیں جو سیاسی اور نظریاتی بنیادوں پر تیار کیے گئے ہیں۔‘
تینوں ججوں نے ترکی کے سب سے زیادہ ہائی پروفائل ٹرائلز میں سے ایک (ٹرائل) میں سزا سنانے میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت لیا۔
کاوالا کو دھیمے لہجے کے حامل تاجر کے طور پر جانا جاتا ہے جو اپنی دولت کا کچھ حصہ ثقافت اور منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے خرچ کرتے رہے ہیں۔
تاہم صدر رجب طیب اردوغان نے انہیں ہنگری میں پیدا ہونے والے امریکی ارب پتی جارج سوروس کے بائیں بازو کے ایجنٹ کے طور پر پیش کیا جس پر ریاست کا تختہ الٹنے کے لیے غیر ملکی پیسہ استعمال کرنے کا الزام تھا۔
اردوغان نے 2020 میں اعلان کیا تھا کہ ’ہم کبھی بھی کاوالا جیسے لوگوں کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔‘

شیئر: