Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کو حنیف عباسی کے تقرر پر نظر ثانی کا حکم

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ’شاید پی ٹی آئی کو عدالتوں پر اعتماد نہیں ہے۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر)
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم کو حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تقرر پر نظر ثانی کی ہدایت کی ہے۔
سوموار کو سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری فیصلے میں قرار دیا کہ سزا معطل ہونا کسی صورت بھی سزا ختم ہونا نہیں۔ بادی النظر میں سزا برقرار ہو تو کوئی پبلک آفس ہولڈ نہیں کر سکتا۔‘
واضح رہے کہ عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے (ن) لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی بطور وزیراعظم کے معاون خصوصی تعیناتی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ سزا اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک عدالتی حکم کے ذریعے اسے ختم نہ کر دیا جائے۔
اس سے قبل  سماعت کے آغاز پر شیخ رشید کے وکیل سجیل شہریار سواتی نے عدالت کو بتایا کہ ایک سزا یافتہ مجرم کو وزیراعظم کا معاون خصوصی بنایا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا حنیف عباسی کی سزا معطل ہوئی ہے؟ اور کیا سزا کی معطلی کے بعد کیس کی کوئی سماعت نہیں ہوئی۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’جی سزا معطل ہوئی ہے، اس کے باوجود حنیف عباسی کو معاون خصوصی بنا دیا گیا، جبکہ سزا معطلی کے بعد چار سال سے ابھی تک کیس کی سماعت بھی نہیں ہوئی۔‘
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے عدالت میں موجود شیخ رشید سے استفسار کیا کہ ’شاید لوگوں کو یقین نہیں ہے کہ عدالتیں سب کے لیے ہیں، جلسوں میں کہا جا رہا ہے کہ عدالتیں رات 12 بجے کیوں کھولی گئیں اور عدالتیں آزاد نہیں ہیں۔‘
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ’آپ کے وکلا نے یقیناً آپ کو بتایا ہو گا کہ رولز کے مطابق چیف جسٹس کسی بھی وقت کیس کی سماعت کرسکتے ہیں۔ 2014 میں رات کو 11 بجے پی ٹی آئی ورکر جو حراست میں تھے ان کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ’شاید پی ٹی آئی کو عدالتوں پر اعتماد نہیں ہے۔ سائل کا عدالت پر اعتماد ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا عدالتوں پر اعتماد نہیں ہے تو بطور چیف جسٹس میں معذرت کر کے کسی اور عدالت میں کیس بھیج دیتا ہوں۔ آپ کل تک سوچ کر جواب دیجیے گا۔‘
اس موقع پر شیخ رشید نے عدالت کو بتایا کہ ’میں یہاں اس لیے پیش ہوا ہوں کہ مجھے اس عدالت پر اعتماد ہے، میں عمران خان سے بھی بات کروں گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ 16 دفعہ وزیر بنا ہوں اور سوچ سمجھ کر اس عدالت میں پیش ہوا ہوں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کو حکم دیا کہ حنیف عباسی کے بطور معاون خصوصی تقرر پر نظر ثانی کی جائے اور کیس کی سماعت 17 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔

شیئر: