Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے خلاف ریفرنس مسترد

الیکشن کمیشن کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ منحرف اراکین پر 63 اے کا اطلاق نہیں ہوا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین قومی اسمبلی کے خلاف ریفرنس کو مسترد کر دیا ہے۔
بدھ کو الیکشن کمیشن نے راجہ ریاض، نور عالم خان، فرخ الطاف اور دیگر ارکان قومی اسمبلی سے متعلق ریفرنس پر فیصلہ سنایا۔
الیکشن کمیشن کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ منحرف اراکین پر 63 اے کا اطلاق نہیں ہوا۔
جن ارکان کے ریفرنس پر فیصلہ سنایا گیا ان میں راجہ ریاض، نور عالم خان، فرخ الطاف، احمد حسین ڈھیر، رانا قاسم نون، غفار وٹو، مخدوم سمیع الحسن گیلانی، مبین احمد، باسط بخاری، عامر گوپانک، اجمل فاروق کھوسلہ، ریاض مزاری، جویریہ ظفر، وجیہہ قمر، نزہت پٹھان، رمیش کمار، عامر لیاقت حسین، عاصم نذیر، شیر وسیر، افضل ڈھانڈلہ کے نام شامل ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو نہایت جانبدارانہ اور متعصبانہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔
ان کے مطابق الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہارس ٹریڈنگ اور ضمیر فروشی کو دائمی تحفظ فراہم کرے گا۔ ’قانونی آپشنز کا جائزہ لے کر الیکشن کمیشن کے خلاف بھی کارروائی کی طرف جائیں گے۔‘
اسد عمر نے کہا کہ جمہوریت کو ضمیر فروشی کی منڈیوں کی نہیں سیاست میں صداقت و دیانت کا معیار درکار ہے۔
 پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر فیصل واوڈا کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں سندھ سے الیکشن کمیشن کے رکن نثار درانی کے خلاف فیصل واوڈا جوڈیشل کمیشن میں ریفرنس فائل کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’چیف الیکشن کمشنر پر پی ٹی آئی اعتماد صفر ہو چکا ہے۔ انہیں پہلے ہی استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔‘
فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر پر مسلم لیگ ن کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ مسلم لیگ ن میں کوئی عہدہ لے لیں۔
انہوں نے تحریک انصاف کو سب سے بڑی پارٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی قیادت کا چیف الیکشن کمشنر پر اعتماد نہیں ہے۔

شیئر: