Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسلام آباد کی نجی یونیورسٹی کی طالبات کی لاشوں‘ کا معاملہ کیا ہے؟

موٹروے پولیس کے ذرائع کے مطابق دو خواتین کی لاشیں اور ان کے قریب سے گولیوں کے خول ملے تھے۔ (فائل فوٹو: ریسکیو 1122)
سوشل میڈیا پر سنیچر کو دو خواتین کی لاشوں سمیت گولیوں کے خول اور ایک دھمکی آمیز نوٹ کی تصاویر شیئر کرنے والوں نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی کے قریب سے یہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
ان افراد کا دعویٰ تھا کہ ’نامعلوم افراد نے یونیورسٹی کی طالبات کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر کے اسلام آباد کے علاقے گلبرگ کے قریب پھینکا ہے۔‘
تصاویر کے ساتھ اور ان کے بغیر واقعے کی تفصیل شیئر کرنے والے کچھ افراد نے یونیورسٹی انتظامیہ پر بھی الزام لگایا کہ ’وہ جان بوجھ کر خواتین سے زیادتی اور قتل کے واقعے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘
خواتنی کی لاشوں کو یونیورسٹی سے وابستہ قرار دینے والے عوامی ورکرز پارٹی پنجاب کے صدر عمار راشد نے کہا کہ ’یہ کارروائی اینٹی عورت مارچ گینگ کے مجرموں نے کی ہے جو متعدد خواتین کے ریپ اور قتل کے ذریعے بے حیائی روکنا چاہتے ہیں۔‘

تاہم رفاہ یونیورسٹی کی جانب سے ان سے وابستہ خواتین سے اجتماعی زیادتی اور قتل کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ’فیک نیوز ہے۔‘

شعبہ امور طلبہ کے سربراہ زبیر صفدر کے مطابق ‘اس قسم کا کوئی واقعہ یونیورسٹی یا کسی طالب علم کے ساتھ پیش نہیں آیا ہے۔ ادارہ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبر پھیلانے والوں کے خلاف سائبر کرائم ونگ سے رجوع کر رہا ہے۔‘
ابتدائی ٹویٹس اور فیس بک پوسٹوں کے بعد اسلام آباد پولیس نے بھی وضاحت کی ’اس طرح کی کوئی شکایت یا واقعے کی اطلاعات اسلام آباد پولیس کو موصول نہیں ہوئیں۔‘

ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق ’یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی اس خبر کی تردید کی ہے۔ اس کے باوجود اسلام آباد پولیس تمام ذرائع سے ان خبروں کی تحقیق کر رہی ہے۔‘
اردو نیوز نے ’یونیورسٹی میں خواتین سے زیادتی اور قتل‘ کے دعوے کے ساتھ شیئر کی جانے والی تصاویر کی حقیقت جاننے کے لیے پولیس اور دیگر ذرائع سے معلومات حاصل کیں۔
اس دوران یہ بات واضح ہوئی کہ لاشوں اور ان کے قریب گولیوں کے خولوں کی جن تصاویر کو یونیورسٹی طالبات کا کہہ کر پیش کیا جا رہا ہے وہ 24 اپریل کو لاہور، اسلام آباد موٹروے پر بلکسر کے قریب سے ملنے والی دو خواتین کی لاشوں کی ہیں۔
موٹروے پولیس کے ذرائع کے مطابق دو خواتین کی لاشیں اور ان کے قریب سے گولیوں کے خول ملے تھے۔ ابتدائی کارروائی کے بعد لاشیں اور جائے وقوعہ سے ملنے والی دیگر اشیا کلرکہار پولیس کے حوالے کر دی گئی تھیں۔
کلرکہار پولیس اسٹیشن کے سٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) فاروق نتوکا نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جن دو خواتین کی لاشیں ملی تھیں، وہ ماں بیٹی ہیں۔ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی جواں سال خاتون اور ان کی والدہ کو جنید نامی ملزم نے قتل کیا تھا۔‘
پولیس افسر کے مطابق لاشوں کی شناخت مقتولہ کی بیٹی نے کی ہے جس کے بعد ان کی مدعیت میں مقتول خواتین میں سے ایک کے داماد اور دوسری کے شوہر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
اردو نیوز کو دستیاب ایف آئی آر کے مطابق قتل ہونے والی دونوں خواتین ملزم جنید کے ہمراہ 22 اپریل کو گھر سے نکلی تھیں اور 24 اپریل کو ان کی نعشیں اسلام آباد، لاہور موٹروے سے ملی تھیں۔

شیئر: