Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فوج کے خلاف تضحیک آمیز بیان‘، ایمان مزاری کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت

ایمان مزاری نے اپنی والدہ کی گرفتاری کے بعد فوج کے خلاف بیان دیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ’اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی اور دھمکیاں دینے‘ کے مقدمے میں انسانی حقوق کی کارکن اور ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی عبوری ضمانت نو جون تک منظور کرتے ہوئے انہیں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عبوری ضمانت منظور کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’پٹیشنر کے مطابق بدنیتی کے تحت ایف آئی آر درج کرائی گئی جس کا مقصد تضحیک کرنا ہے۔ پٹیشنر کے وکیل کے مطابق مقدمہ میں گرفتاری کا خدشہ ہے۔‘
عدالت نے ایمان مزاری کو ہر تاریخ سماعت پر عدالت کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی درخواست پر سماعت کی تھی۔
ایمان مزاری اپنی وکیل زینب جنجوعہ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں۔
ایمان مزاری کے خلاف جمعرات کو جنرل ہیڈکوارٹرز کے ایڈووکیٹ جنرل لیفٹیننٹ کرنل ہمایوں افتخار کی شکایت پر تھانہ رمنا میں مقدمہ درج ہوا تھا۔
ایف آئی آر کے  مطابق ایمان مزاری نے 21 مئی کو ہائی کورٹ کی حدود میں پاکستان فوج اور سینیئر ملٹری لیڈرشپ کے خلاف تضحیک آمیز بیان دیا۔
’اس بیان سے پاکستان آرمی کے رینکس میں بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی گئی۔‘
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’ایمان مزاری نے پاکستان آرمی کے اندر نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جو سنگین جرم ہے۔‘
’اس طرح کے بیانات پاکستان آرمی اور سینیئر لیڈرشپ کے لیے نقصان دہ ہیں۔‘

شیئر: