Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک گھر میں بیاہی تین بہنوں کی جہیز کے معاملے پر بچوں سمیت خودکشی

پولیس نے چار دن بعد ان خواتین اور دو بچوں کی لاشیں ایک کنویں سے نکالیں (فائل فوٹو: انڈین ایکسپریس)
انڈیا کی ریاست راجستھان میں ایک ہی گھر میں بیاہی جانے والی تین بہنوں نے مبینہ طور پر جہیز کے طعنوں اور مارپیٹ سے تنگ آ کر اپنے دو بچوں سمیت کنویں میں کود کر خودکشی کر لی ہے۔
ان تین میں سے دو بہنیں حاملہ تھیں، جبکہ ان کے ساتھ ایک چار سالہ اور ایک 27 دن کا شیرخوار بچہ بھی تھا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ان خواتین کی عمریں 25، 23 اور 20 برس تھیں۔
ان خواتین کے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ ان کے سسرال جہیز کے معاملے پر نہ صرف انہیں باقاعدگی سے ہراساں کرتے تھے بلکہ مارتے پیٹتے بھی تھے۔
خود کشی کرنے والی خواتین کے کزن ہمراج مینا کا کہنا ہے کہ ’میری بہنوں کو جہیز کے لیے باقاعدگی سے مارا جاتا تھا۔ جب وہ 25 مئی کو لاپتا ہو گئیں تو ہم ہر طرف بھاگے۔ ہم نے ایف آئی آر درج کروائی، لیکن زیادہ مدد نہیں کی گئی۔‘
ان خواتین نے خودکشی کرتے وقت کوئی تحریر تو نہیں چھوڑی، لیکن ان کے فیملی ممبرز نے سب سے چھوٹی بہن کا واٹس ایپ سٹیٹس شیئر کیا ہے۔
’ہم جا رہی ہیں، خوش رہو، ہماری موت کی وجہ ہمارے سسرال ہیں۔ ہر روز مرنے سے ایک ہی مرتبہ مرنا بہتر ہے۔ لہٰذا ہم نے اکٹھے مرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
ہمیں اُمید ہے کہ ہم تینوں اگلے جہاں میں اکٹھے رہیں گے۔ ہم مرنا نہیں چاہتیں، لیکن ہمارے سسرال ہمیں ہراساں کرتے ہیں۔ ہمارے والدین پر ہماری موت کا الزام مت لگانا۔‘

سماجی کارکنوں نے  پولیس کے خلاف ایکشن لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے (فوٹو: ٹائمز آف انڈیا)

پولیس نے لاپتا ہونے کے چار دن بعد ان تین خواتین اور دو بچوں کی لاشیں دودو گاؤں کے ایک کنویں سے نکالی ہیں۔
پولیس کے مطابق ان خواتین کے شوہروں اور دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس شوہروں، ان کی والدہ اور دیگر افراد سے تفتیش کر رہی ہے۔
راجستھان میں خواتین سماجی کارکنوں نے اس کیس کی بڑے لیول پر انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں پولیس کے خلاف ایکشن لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے جسے خواتین کی لاشیں ڈھونڈنے میں چار دن لگے۔

شیئر: