Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن میں جنگ بندی، امریکہ کی سعودی قیادت کی تعریف

معاہدے کے بعد یمن کے اندر بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کو روک دیا گیا جبکہ سرحد پار حملے بھی بند کیے گئے۔ فوٹو: روئٹرز
یمن میں متحارب فریقوں نے اقوام متحدہ کے تحت ہونے والی جنگ بندی کے معاہدے کی مدت میں مزید دو ماہ کی توسیع پر اتفاق کیا ہے جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس حوالے سے سعودی عرب کے کردار کو سراہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یمن کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے نے جنگ بندی کے معاہدے میں توسیع پر اتفاق ہونے کی تصدیق کی ہے۔
یمن کے ایک سرکاری افسر نے بتایا کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے وفود کی مذاکرات کے لیے اردن کے دارالحکومت عمان میں آمد متوقع ہے۔
اس معاہدے کے بعد یمن کے اندر بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کو روک دیا گیا جبکہ سرحد پار حملے بھی بند کیے گئے۔
دوسری جانب امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے جنگ بندی کے اس معاہدے میں توسیع کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سعودی قیادت میں جاری علاقائی سفارت کاری کے بغیر ممکن نہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب نے اقوام متحدہ  کے تحت ہونے والی اس جنگ بندی کی شرائط پر عملدرآمد کے لیے فوری اقدامات کر کے جرأت مندانہ کردار کا مظاہرہ کیا ہے۔
جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ عمان، مصر اور اردن نے بھی جنگ بندی میں توسیع کے معاملے میں اپنا کردار ادا کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سات برس سے اتحادی افواج یمن کی حکومت کی رٹ بحال کرنے کے لیے ایران کی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے خلاف برسر پیکار ہیں اور حالیہ جنگ بندی سے اس تباہ حال ملک کے لاکھوں متاثرہ افراد تک انسانی بنیادوں پر امداد پہنچنا ممکن ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینس گرنڈبرگ نے ایک بیان میں کہا کہ ’گزشتہ دو مہینوں کے دوران یمن کے باشندوں نے جنگ بندی کے ٹھوس فوائد کا تجربہ کیا ہے۔‘
جنگ بندی اس تنازعے کو ختم کرنے کی طرف برسوں میں سب سے اہم قدم ہے جس میں دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
تجدید شدہ معاہدے سے تیل بردار جہازوں کو حوثیوں کے زیر قبضہ حدیدہ بندرگاہ اور کمرشل پروازوں کو دارالحکومت صنعا کے ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے کی اجازت ملے گی، یہ علاقے حوثی گروپ کے زیر کنٹرول ہیں۔

شیئر: