Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کے تین خلاباز ’تیانگونگ‘ سپیس سٹیشن پر اتر گئے

خلائی سٹیشن تیانگونگ رواں سال کے آخر تک مکمل طور پر فعال ہوجائے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
چین کے تین خلاباز ملک کے  خلائی سٹیشن پر اتر گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے چین کے سرکاری ٹیلی ویژن سی سی ٹی وی کے حوالے سے بتایا ہے کہ تینوں خلاباز اتوار کو خلائی سٹیشن پر اتر گئے۔    
یہ چین کی جانب سے سے خلائی طاقت بننے کی دوڑ میں ایک نیا سنگ میل ہے۔
خلاباز عالمی وقت کے مطابق 0244  جی ایم ٹی پر صحرائے گوبی میں موجود جیکوان لانچنگ سینٹر سے ’لانگ مارچ ٹو ایف‘ راکٹ میں روانہ ہوگئے تھے۔ سی سی ٹی وی کے مطابق سات گھنٹے کی پرواز کے بعد خلائی جہاز تیانگونگ سٹیشن پر اتر گیا۔
خلائی سٹیشن پر اترنے والے خلابازوں کی ٹیم کی ذمے داریوں میں سپیس سٹیشن کی تعمیر اور اس کے مدار کو جوڑنا، آلات کو چلانا اور سائینسی تجربات کرنا شامل ہیں۔
خلائی سٹیشن تیانگونگ رواں سال کے آخر تک مکمل طور پر فعال ہوجائے گا۔
چین نے اپنے خلائی پروگرام کے تحت پہلے ہی مریخ پر روور اتار چکا ہے اور چاند پر خلائی مشن بھیج چکا ہے۔

تیانگ گونک کا مرکزی ماڈیول گذشتہ سال کے شروع میں مدار میں داخل ہو گیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

تین رکنی خلائی مشن کی سربراہی ایئرفورس کے پائلٹ چن ڈانگ کر رہے ہیں۔ اس ٹیم کا چیلینج خلائی سٹیشن کی باڈی کے ساتھ دو لیب ماڈیول کو جوڑنا ہوگا۔
چن ڈانگ اور اس کے ساتھی پائلٹ لیو یانگ اور کائی زوزی خلائی سٹیشن پر چھ ماہ گزارنے والی دوسری ٹیم ہوگی۔ پہلی ٹیم 183 دن خلائی سٹیشن پر گزار کر رواں سال اپریل کے مہینے میں واپس آئی تھی۔
تیانگ گونک کا مرکزی ماڈیول گذشتہ سال کے شروع میں مدار میں داخل ہو گیا تھا اور توقع ہے کہ ایک دہائی تک کام کرے گا۔
دنیا کی دوسری بڑی معیشت نے فوج کی زیرنگرانی چلنے والے خلائی پروگرام پر اربوں ڈالرز صرف کیا ہے اور چین کو توقع ہے کہ وہ 2022 تک مستقل عملے کے ساتھ خلائی سٹیشن فعال کرے گا اور اس کے بعد چاند پر انسان بھیجے گا۔

 تیانگ گونک کا مرکزی ماڈیول گذشتہ سال کے شروع میں مدار میں داخل ہو گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

چین نے حالیہ دنوں میں خلائی پروگرام میں امریکہ اور روس کا مقابلہ کرنے میں کافی پیش رفت کی ہے۔ روس اور امریکہ کے خلابازوں کو خلائی تحقیق کا دہائیوں کا تجربہ ہے۔
سپیس سٹیشن کے علاوہ بیجنگ چاند پر ایک بیس بنانا چاہتا ہے اور ملک کی نیشنل سپیس ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ 2029 تک وہ عملے کے ساتھ چاند پر مشن بھجیے گا۔
چین کو 2011 کے بعد سے عالمی سپیس سٹیشن کی سرگرمیوں میں شرکت پر پابندی ہے جب امریکہ نے ناسا کو چین کے ساتھ اشتراک سے روک دیا تھا۔

شیئر: