Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحریہ ٹاؤن نے بشریٰ بی بی اور فرح خان کو اربوں روپے کی اراضی منتقل کی: رانا ثنااللہ

پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ سابق حکومت نے برطانیہ میں پکڑے گئے اربوں روپے میں اپنا حصہ طے کر کے بحریہ ٹاؤن کو ریلیف دیا اور بدلے میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی اور فرح خان کے نام پر اراضی منتقل کی گئی۔
اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ساتھ کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’برطانیہ میں پاکستان کے پکڑے گئے 50 ارب روپے سرکاری خزانے میں جمع نہیں کیے گئے۔‘
رانا ثنااللہ نے پریس کانفرنس کے دوران بحریہ ٹاؤن اور نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان خفیہ معاہدے کی تفصیل شیئر کی۔
انہوں نے کہا کہ رقم کی ٹرانسفر قانون کے مطابق نہیں ہوئی۔
رانا ثنااللہ نے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’بحریہ ٹاؤن نے ایک معاہدہ کے تحت ایک ٹرسٹ کو 458 کنال زمین عطیہ کی۔‘
ان کے مطابق ’سابق حکومت نے بحریہ ٹاؤن سے اپنا حصہ پانچ ارب روپے طے کیا تھا۔‘
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر خاتون اول بشریٰ بی بی کے دستخط ہیں۔
’بحریہ ٹاؤن نے زمین القادر ٹرسٹ کے نام پر منتقل کی ہے۔ معاہدے کے تحت اراضی عطیہ کی گئی ہے۔ یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ دستخط ایک طرف بحریہ ٹاؤن اور دوسری طرف بشریٰ بی بی کے ہیں، یہ اربوں روپے کی قیمتی اراضی اس ٹرسٹ کو منتقل کی گئی۔ القادر کے دو ہی ٹرسٹی ہیں ایک عمران خان اور دوسرا بشریٰ بی بی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’فرح شہزادی کے نام پر بنی گالہ میں 240 کنال کی زمین منتقل کی گئی۔‘
ان کے مطابق یونیورسٹی کے نام پر اس سارے معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
وزیر مملکت برائے توانائی مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ’برطانیہ میں میں بحریہ ٹاؤن کے 180 ملین پاؤنڈز اکنامک کرائمز ایکٹ کے تحت پکڑے گئے۔‘
انہوں نے کہا کہ عدالت سے باہر تصفیے کے تحت معاہدے کو خفیہ رکھا گیا۔
’عدالت کے باہر تصفیہ کیا گیا، پیسہ عوام کا ہے اور برطانوی قانون کے مطابق یہ پیسہ پاکستان کو ملنا تھا۔ حکومت کی نمائندگی کس نے کی یہ معمہ ہے۔‘

شیئر: