Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین فورسز میں بھرتی کا طریقہ کار تبدیل، ’مدت ملازمت صرف چار سال‘

انڈیا دنیا میں بڑی فوج رکھنے والے ملکوں میں شامل ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
انڈین فورسز آفیسر رینک سے نچلی سطح کی بھرتیوں کے اپنے طریقہ کار میں تبدیلی لا رہی ہیں تاکہ سرحدوں پر نوجوان اور تندرست فوجیوں کو بھیجا جا سکے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان نئی بھرتیوں میں سے کئی کی مدت ملازمت چار برس ہو گی۔
انڈیا کے دفاعی حکام کے حوالے سے دی گئی خبر کے مطابق پاکستان اور چین سے ملنے والی سرحدوں پر بھاری فوجی طاقت کی موجودگی میں انڈیا دنیا میں بڑی افواج رکھنے والے ملکوں میں شامل ہے۔ انڈین فوج کی تعداد 13 لاکھ 80 ہزار بتائی جاتی ہے۔
اس وقت انڈیا میں آرمی، نیوی اور ایئرفورس الگ الگ اہلکاروں کو بھرتی کرتے ہیں جن کی مدت ملازمت کم از کم 17 برس ہوتی ہے۔
نئے نظام کے تحت ساڑھے 17 برس سے 21 برس کی عمر کے مرد و خواتین کو آرمڈ فورسز فورسز میں بھرتی کیا جائے گا اور ان میں سے خاصی بڑی تعداد کی مدت ملازمت چار برس ہو گی۔
حکومت کے مطابق رواں برس کل 46 ہزار فوجی چار برس کے لیے بھرتی کیے جائیں گے، امکان ہے کہ مدت ملازمت کے اختتام پر ان میں سے چوتھائی حصے کو ملازمت پر باقی رکھا جائے گا۔
وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے تینوں فورسز کے سربراہوں کی موجودگی میں صحافیوں کو بتایا کہ ’اس منصوبے سے ملک کی سلامتی بہتر ہو گی اور نوجوانوں کو ملٹری سروس کا حصہ بننے کا موقع ملے گا۔‘

انڈین وزیردفاع اور فورسز چیفس نے صحافیوں سے گفتگو میں بھرتی کے نئے طریقے کی تفصیل بتائی (فوٹو: روئٹرز)

عسکری حکام کے مطابق ’اگنی پتھ‘ (آگ کا راستہ) کے نام سے نیا نظام  آرمڈ فورسز کی اوسط عمر کو نیچے لانے کا ذریعہ بنے گا۔
انڈین فورسز میں سب سے زیادہ تعداد آرمی کی ہے جس کے سربراہ جنرل منوج پانڈے کے مطابق نئے منصوبے کی وجہ سے فوج کی موجودہ اوسط عمر 32 سے کم ہو کر 26 ہو جائے گی۔
وزیردفاع کے مطابق ’نوجوانوں کو نئی ٹیکنالوجی سے متعلق تربیت آسانی سے دی جا سکے گی اور ان کی صحت وفٹنس کا معیار بھی کہیں بہتر ہو گا۔ یہ لوگ جب فورسز کی ملازمت سے باہر جائیں گے تو اداروں کو باصلاحیت ورک فورس دستیاب ہو سکے گی۔‘
 

شیئر: