Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل

بورڈ کی سربراہ پروفیسر صبا سہیل ہیں جو دعا زہرہ کے ٹیسٹ کریں گی (فوٹو: اے ایف پی)
کراچی سے پنجاب جا کر پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی کی درخواست پر محکمہ صحت نے دعا کے عمر کے تعین کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا۔
میڈیکل بورڈ کی سربراہ ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل ہوں گی۔ میڈیکل بورڈ نے دعا زہرہ کو 29 جون کو پیش کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔  
دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے اپنی بیٹی کے عمر کے تعین کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد محکمہ صحت سندھ کو میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی تھی جس پر محکمہ صحت سندھ نے بورڈ تشکیل دے دیا ہے۔
بورڈ کی سربراہ پروفیسر صبا آئندہ سات روز میں دعا زہرہ کے ٹیسٹ کرکے رپورٹ پیش  کریں گی۔ 
یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر کیے گئے میڈیکل ٹیسٹ کی رپورٹ کے مطابق دعا زہرہ کی عمر 16 سے 17 سال کے درمیان ہے۔ 
منگل کو محکمہ صحت نے مقامی عدالت کو ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل صبا سہیل کی سربراہی میں کراچی کی نوعمر لڑکی کی اصل عمر معلوم کرنے کے لیے دس رکنی میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے بارے میں بتایا۔  
عدالت کو بتایا گیا کہ ایم ایس سروسز ہسپتال، پولیس سرجن اور سول ہسپتال کے طبی ماہرین میڈیکل بورڈ کا حصہ ہوں گے۔
اس سے قبل سماعت میں کیس کے آئی او نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے چالان جمع کرایا تھا، جس میں عدالت پر زور دیا گیا تھا کہ زہرہ کیس کی ایف آئی آر کو ’سی کلاس‘ میں درجہ بندی کرنے کے بعد منسوخ کیا جائے۔ 
واضح رہے کہ دعا زہرہ کے اہل خانہ نے 16 اپریل کو الفلاح ٹاؤن کراچی میں اپنے گھر کے قریب سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے کے چند گھنٹے بعد پولیس سے رابطہ کیا تھا۔ لاپتہ ہونے کے چند دن بعد پولیس کو پتہ چلا کہ دعا زہرہ نے لاہور میں ظہیر نامی لڑکے سے شادی کی تھی۔ 
لاہور کی عدالت نے دعا کو اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی۔ اس کے بعد اسے سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے لڑکی کا طبی معائنہ کرانے کا حکم دیا۔ طبی معائنہ کار نے بتایا کہ اس کی عمر 16 سے 17 سال کے درمیان ہے۔ 
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں مشاہدہ کیا کہ لڑکی کے اغوا ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے اور متعلقہ حکام کو اغوا کے مقدمات درج کرنے سے روک دیا۔ 
 سندھ ہائی کورٹ نے لڑکی کے مبینہ اغوا سے متعلق والدین کی جانب سے دائر درخواست کو بھی نمٹا دیا تھا۔  اس کے بعد لڑکی کے والد نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا۔ 
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مہدی کاظمی سے کہا کہ وہ دعا زہرا کیس میں میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔ 

شیئر: