Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان نے مالی سال 22-2021 میں کتنا قرضہ لیا؟

وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل کا کہنا ہے ’تحریک انصاف کے دور حکومت میںمجموعی غیرملکی قرضوں کا حجم 75.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر102.3 ارب ڈالر ہو گیا۔‘ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)
پاکستان نے رواں مالی سال کے 11 ماہ میں 13 ارب 53 کروڑ ڈالر سے زائد کا غیرملکی قرضہ لیا جس میں سعودی عرب سے ملنے والے تین ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔
منگل کو وزارت اقتصادی امور کی بیرونی قرضوں سے متعلق جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے 11 ماہ میں 14 ارب ڈالر سے زائد کے بیرونی قرض کا تخمینہ تھا جس میں سے 13 ارب 53 کروڑ سے زائد کا قرضہ وصول کیا گیا جبکہ اس میں سعودی عرب سے سیف ڈیپازٹ کی مد میں حاصل کیے گئے تین ارب ڈالرز بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے مئی میں 50 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا بیرونی قرض حاصل کیا تاہم اس مہینے میں کمرشل بینکوں سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیرونی قرضوں کی مد میں 4 ارب 25 کروڑ ڈالر سے زائد کے کثیر الجہتی قرض لیے گئے جس میں غیرملکی کمرشل بینکوں سے لیا گیا 2 ارب 62 کروڑ ڈالر سے زائد کا قرض بھی شامل ہے۔
پاکستان کی جانب سے 11 ماہ میں 59 کروڑ 33 لاکھ ڈالر سے زائد کے دو طرفہ قرض لیے گئے جبکہ بانڈز کے اجرا سے 2 ارب ڈالر سے زائد کا قرضہ حاصل کیا گیا۔
سابق حکومت نے مالی سال 2021 میں کُل 14 ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا تھا جبکہ وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل کا کہنا ہے ’تحریک انصاف کے دور حکومت میں سرکاری قرضوں کاحجم 24953 ارب روپے سے بڑھ کر42745 ارب روپے جبکہ مجموعی غیرملکی قرضوں کا حجم 75.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 102.3 ارب ڈالر ہو گیا۔‘

2013 سے 2018 کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے قرضوں کے حجم کو 74.60 فیصد تک بڑھایا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

حکومت کو بجٹ سپورٹ کے لیے 8 ارب 40 کروڑ ڈالر مالیت کے قلیل مدتی کریڈٹ کے تقریباً ایک ارب 10 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جبکہ کُل قرضوں کا تقریباً 80 فیصد تیل کی درآمدات، بجٹ فنانسنگ اور زرمبادلہ کے ذخائر کی تعمیر کے لیے حاصل کیا گیا۔
خیال رہے کہ 2013 سے 2018 کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے قرضوں کے حجم کو 74.60 فیصد یعنی 10661 ارب بڑھایا اور ملک کا اندرونی اور  بیرونی قرضہ 24953 ارب روپے تک پہنچ گیا، جو ملکی جی ڈی پی کا 72.5 فیصد تھا جبکہ موجودہ دور حکومت میں یہ شرح حکومت کے مطابق 80 فیصد جبکہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے مطابق 76 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ 

شیئر: