Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ: حمزہ شہباز کی پوزیشن بدستور مضبوط

پنجاب اسمبلی کے ایوان میں اراکین کی کل تعداد 371 ہے تاہم 25 ارکان محرف ہونے کے بعد یہ تعداد 346 رہ گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے جمعے کو دوبارہ ووٹوں کی گنتی کروانے کا حکم دیا ہے، تاہم عدالتی فیصلے سے پنجاب میں کسی بڑی سیاسی تبدیلی کا امکان مشکل ہے کیونکہ ابھی بھی بظاہر حمزہ شہباز کی جماعت کو پنجاب اسمبلی میں اکثریت حاصل ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا ابتدا میں پی ٹی آئی کی جانب سے خیرمقدم کیا گیا لیکن بعد میں اس پر تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے اکثریتی فیصلے میں قرار دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں منحرف ہونے والے 25 ارکان کے ووٹوں کو نکال کر ووٹوں کی گنتی دوبارہ کروائی جائے اور جیتنے والے وزیراعلیٰ سنیچر کو دوبارہ حلف لیں۔

نمبرز گیم میں اب بھی حمزہ شہباز کی برتری

اگر پنجاب اسمبلی میں نمبرز گیم دیکھیں تو مسلم لیگ ن کے اس دعوے میں صداقت نظر آتی ہے کہ ابھی بھی حمزہ شہباز کو برتری حاصل ہے۔
پنجاب اسمبلی کے ایوان میں اراکین کی کل تعداد 371 ہے تاہم 25 ارکان محرف ہونے کے بعد یہ تعداد 346 رہ گئی ہے اور وزیراعلیٰ کے لیے درکار سادہ اکثریت کسی گروپ کے پاس نہیں ہے تاہم عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر ایوان کی سادہ اکثریت یعنی 186 کسی کے پاس نہ ہو تو پھر جس رکن کے پاس موجود ارکان کی سادہ اکثریت ہو وہی وزیراعلیٰ منتخب ہو جائے گا۔
اس طرح حمزہ شہباز کو موجودہ ارکان میں سے کم ازکم 176 ارکان کی حمایت حاصل ہے اور انہیں امید ہے کہ آخری منحرف رکن فیصل نیازی بھی انہیں ووٹ دے دیں تو 177 ارکان کی حمایت حاصل ہو جائے گی۔
دوسری طرف پی ٹی آئی اور ق لیگ کے مشترکہ امیدوار چوہدری پرویز الہی کے پاس زیادہ سے زیادہ 168 ارکان کی حمایت موجود ہے۔ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں کسی جماعت کا امیدوار دوسرے کو ووٹ نہیں دے سکتا نہ ایسا ووٹ گنا جائے گا اس لیے اب کوئی رکن منحرف نہیں ہو سکتا۔
حمزہ شہباز کے پاس اپنی جماعت مسلم لیگ ن کے 165 ارکان ہیں جن میں سے چار منحرف ہو گئے تھے تاہم اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے لیگی رہنما عطا تاررڈ کا کہنا ہے ’منحرف ارکان میں سے جلیل شرقپوری، اشرف انصاری، مولوی غیاث الدین واپس پارٹی میں آ چکے ہیں جبکہ فیصل نیازی سے مذاکرات جاری ہیں۔‘
منحرف رکن فیصل نیازی نے اپنا استعفا سپیکر کو دیا تھا تاہم ابھی تک وہ الیکشن کمیشن کو نہیں بھجوایا گیا۔

کل کے الیکشن کے حوالے سے پی ٹی آئی اور پرویز الہی زیادہ پر امید نہیں ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

عطا تاررڈ کے مطابق تمام منحرف ارکان کو پارٹی کی طرف سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آج خط بھی لکھا جا رہا ہے کہ وہ پارٹی امیدوار کو ووٹ دیں۔ اب دوسری پارٹی کو ووٹ دینے یا غیر حاضر رہنے کی صورت میں وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے۔
اس طرح پارٹی کے فیصل نیازی سمیت 165 ارکان کے بعد آزاد رکن جگنو محسن بھی ن لیگ میں شامل ہو چکی ہیں جبکہ تین دیگر آزاد ارکان اور ایک رکنی راہ حق پارٹی کی حمایت کے ساتھ ووٹ 170 تک پہنچ جائیں گے جبکہ پیپلز پارٹی کے سات ارکان بھی اتحادی ہیں اس طرح حمزہ شہباز کے کل ووٹ177 ہیں تاہم اگر فیصل نیازی استعفے پر مصر رہے تو یہ ووٹ 176 ہو جائیں گے۔
دوسری طرف پرویز الہی کے لیے پی ٹی آئی اتحاد کے ارکان کی کل تعداد 183 ہو سکتی تھی مگر 25 منحرف ارکان کے نکلنے کے بعد یہ تعداد 158 رہ گئی ہے۔ ق لیگ کے 10 ارکان کے ساتھ پرویز الہی کے حامی ارکان کی مجموعی تعداد 168 تک پہنچ جاتی ہے۔ الیکشن کمیشن نے ابھی تک مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے پانچ امیدواروں کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا ورنہ یہ تعداد 173 بھی ہو سکتی تھی۔
تاہم اس کے باوجود بھی حمزہ شہباز کو دو یا تین ووٹوں کی برتری حاصل رہتی۔
اس طرح کل حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ برقرار رہنے کا قوی امکان ہے۔ پنجاب اسمبلی کے 20 منحرف ارکان کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد ان کے حلقوں میں ضمنی الیکشن 17 جولائی کو ہے۔
اگر پارٹی ان 20 حلقوں میں سے 15 میں جیت جائے اور الیکشن کمیشن سے پانچ مخصوص نشتسوں پر بھی پی ٹی آٗئی کی خواتین اراکین کا نوٹیفیکیشن ہو جائے تو پی ٹی آئی گروپ اسمبلی میں اکثریتی گروپ بن کر حمزہ شہباز کو وزارت اعلیٰ سے محروم کر سکتا ہے۔

پرویز الہی اور پی ٹی آئی زیادہ پر امید نہیں

لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی حمزہ شہباز کو ہرانے کے لیے زیادہ پرامید نظر نہیں آتے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی سربراہ عمران خان نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کل حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ برقرار رہنے کا قوی امکان ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

مسلم لیگ ق کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی سربراہ اور وزارت اعلیٰ کے امیدوار چوہدری پرویز الہی نے قانونی ٹیم سے مشاورت کر لی ہے اور تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق نے مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔
بیان کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی نے علی ظفر ایڈووکیٹ کی سربراہی میں قانونی ٹیم سے مشاورت کی اورقانونی پٹیشن کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔
’تحریک انصاف کے پانچ ارکان حج کے لیے گئے ہیں جبکہ چھ ارکان ضروری کام کے سلسلے میں بیرون ملک گئے ہیں۔‘
ایک پریس کانفرنس میں چوہدری پرویز الہی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے پانچ ارکان کا ہائی کورٹ کے فیصلے کے باوجود الیکشن کمیشن نے نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ فیصلے کل مشاورت کے بعد کیے جائیں گے۔

شیئر: