Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جسٹس فار جےلینڈ‘، امریکہ میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت پر احتجاج

پہلی ریلی کے بعد لوگوں کا ہجوم سڑکوں پر احتجاج کرتا رہا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی ریاست اوہایو کے شہر ایکرون میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے خلاف کئی سو افراد نے احتجاجی مارچ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو یہ مارچ ایک باڈی کیمرہ سے بنی ویڈیو کی ریلیز کے بعد سامنے آیا جس میں پولیس نے ایک سیاہ فام شخص کو کئی درجن گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔
ملک بھر میں پولیس کی جانب سے سیاہ فام شخص کو ہلاک کیے جانے کی وجہ سے کافی غصہ پایا جاتا ہے، جبکہ حکام نے عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔
مظاہرین کے ایک گروہ نے سٹی ہال کی طرف مارچ کیا۔ انہوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’جسٹس فار جے لینڈ‘ کے الفاظ درج تھے۔
پولیس کے مطابق 25 سالہ جے لینڈ واکر کو اس وقت ہلاک کر دیا گیا جب پولیس افسران نے ٹریفک کی خلاف ورزی پر ان کی کار کو روکنے کی کوشش کی۔
اتوار کو مسلسل مظاہروں کا چوتھا دن تھا۔ مظاہرے پرامن تھے لیکن ماحول اس وقت کشیدہ ہو گیا جب کچھ مظاہرین پولیس کے قریب پہنچے اور نعرے بازی کی۔
پہلی ریلی کے بعد لوگوں کا ہجوم سڑکوں پر احتجاج کرتا رہا۔
ممکنہ بدامنی کے خوف سے ایک لاکھ 90 ہزار آبادی پر مشتمل شہر کے حکام نے پولیس ڈیپارٹمنٹ کے قریب بھاری رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔

کئی منٹوں تک پیچھا کرنے کے بعد واکر اپنی گاڑی سے باہر نکل کر بھاگنا شروع کر دیتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ابتدائی طور پر فائرنگ کی کچھ تفصیلات فراہم کرنے کے بعد ایکرون حکام نے اتوار کو دو ویڈیوز جاری کیں۔
ایک باڈی کیمرہ سے بنی ویڈیو جس میں آواز بھی شامل تھی اور دوسری میں پیچھا کرنے اور فائرنگ کی ساری تفصیلات موجود تھیں۔
پہلی ویڈیو کی آڈیو سے پتا چلتا ہے کہ جے لینڈ واکر نہیں رکتے اور نکل جاتے ہیں۔ پولیس کار کا تعاقب کرتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ واکر کی گاڑی سے گولی چلائی گئی تھی۔
کئی منٹوں تک پیچھا کرنے کے بعد واکر اپنی گاڑی سے باہر نکل کر بھاگنا شروع کر دیتے ہیں۔ پولیس اہلکار انہیں روکنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ بھاگ جاتے ہیں۔
پولسی اہلکاروں نے بالآخر ان کا ایک پارکنگ لاٹ تک پیچھا کیا۔ باڈی کیم فوٹیج بہت دھندلی ہے اور یہ واضح نہیں کہ کیا ہوا تھا۔
لیکن شوٹنگ کے بعد جاری ہونے والے ابتدائی پولیس بیان میں کہا گیا کہ جے لینڈ واکر کا رویہ ایسا تھا جس کی وجہ سے پولیس والوں کو یقین ہو گیا کہ وہ (واکر) ’مہلک خطرہ‘ ہیں۔
جائے وقوعہ پر موجود تمام پولیس اہلکاروں نے واکر پر گولی چلائی۔ جائے وقوعہ پر ہی انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔
یہ پولیس کے ہاتھوں ایک افریقی نژاد امریکی شہری کی ہلاکت کا تازہ ترین واقعہ ہے۔ ایسے واقعات نے نسل پرستی اور پولیس کی بربریت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کو جنم دیا ہے۔

مظاہرین کے ایک گروہ نے سٹی ہال کی طرف مارچ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پولیس چیف سٹیو مائیلیٹ کا کہنا تھا کہ انہیں جے لینڈ واکر کو لگنے والی گولیوں کی صحیح تعداد کا علم نہیں ہے، لیکن طبی معائنہ کار کی رپورٹ ’واکر کے جسم پر 60 سے زیادہ زخموں کی نشاندہی کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ واکر کی موت میں ملوث آٹھ افسران کو تحقیقات مکمل ہونے تک چھٹیوں پر بھیج دیا گیا ہے۔

شیئر: