Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’رواں ہفتے کے آخر تک 2 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی‘

مریم اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بجلی منصوبوں پر توجہ نہیں دی۔ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کی وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ اس ہفتے کے آخر تک دو ہزار میگاواٹ کے قریب بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی جس سے لوڈشیڈنگ کم ہوگی۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیر کو وفاقی وزرا کے ساتھ کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’جون کے مہینے میں بجلی کی طلب 30 ہزار میگاواٹ تک پہنچی جس کی وجہ سے شدید لوڈشیڈنگ ہوئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ملک میں بجلی کی حالیہ پیداوار 23 ہزار 900 میگاواٹ ہے اور بجلی کے کارخانوں کی پیداواری صلاحیت تقریباً 26 ہزار میگاواٹ ہے۔‘
مریم اورنگزیب نے گزشتہ حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’گزشتہ حکومت نے بجلی منصوبوں پر توجہ نہیں دی اور اس میں غیرضروری تاخیر کی۔‘
وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کو سخت گرمی میں لوڈشیڈنگ اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا احساس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے علم میں نہیں تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔‘
بجلی کی پیداوار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے کارخانے فوراً نہیں لگ سکتے اور نہ اس میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
’بجلی مفت میں نہیں بنتی۔ جن علاقوں سے زیادہ بہتر ریکوریز ہوتی ہیں۔ بجلی کی چوری کم ہوتی ہے۔ ان علاقوں پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں 16 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہے وہاں لائن لاسز 60 فیصد سے زیادہ ہے۔
’اس کی قیمت وہ ادا کرتے ہیں جو بجلی کی چوری نہیں کرتے۔‘
وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے بروقت اور درست فیصلے نہ کرنے کی وجہ سے مشکلات ہیں۔
’اگر توانائی کے تمام اداروں سے بجلی حاصل کی جائے تب بھی بجلی کی طلب پوری نہیں ہوسکتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سابق حکومت نے وقت پر کارخانے نہیں لگائے اور اگر منصوبے مکمل ہوتے تو صورتحال اتنی گھمبیر نہ ہوتی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پاکستان میں ایسا کوئی پلانٹ نہیں لگے گا جس میں امپورٹڈ ایندھن استعمال ہوگا اور اب صرف مقامی ایندھن والے پلانٹس لگائے جائیں گے۔

شیئر: