Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جس دن انڈیا واپس آئی زندگی کا آخری دن ہوگا‘

لینیٰ مانی میکالائی کینیڈا میں مقیم ہیں۔ (فائل فوٹو: لینیٰ مانی میکالائی/ٹوئٹر)
انڈین فلمساز لینیٰ  مانی میکالائی کی فلم ’کالی‘ کے ایک پوسٹر نے ملک میں ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے اور انہیں اس فلم کے پوسٹر کی وجہ سے سوشل میڈیا پر قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
گذشتہ روز لینیٰ نے متعدد ٹوئٹس میں سوشل میڈیا پر موصول ہونے والی دھمکیوں کے سکرین شاٹس شیئر کیے۔ دھمکی آمیز پیغامات میں ان کے لیے نازیبا زبان استعمال کی گئی ہے۔
کینیڈا میں مقیم فلمساز کی جانب سے شیئر کیے جانے والے سکرین شاٹ کے مطابق ایک شخص نے انہیں کہا ’کبھی انڈیا آنے کی کوشش نہ کرنا ورنہ وہ دن اس زمین پر تمہاری زندگی کا آخری دن ہوگا۔‘
دھمکی آمیز پیغامات کے سکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے لینیٰ نے لکھا ’ایک اداکار کا دیوی کا لباس پہننا اور فلم کے لیے سگریٹ پینا کوئی جرم نہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’جو بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لوگ جمہوریت کے ساتھ کر رہے ہیں وہ ایک منظم جرم ہے۔‘

لینیٰ نے واٹس ایپ میسجز کے سکرین شاٹ بھی شیئر کیے اور ان میں سے ایک میسج میں ایک شخص انہیں کہہ رہا تھا کہ ’خیال رکھنا تمہارے گھر کا پتہ کہیں لیک نہ ہوجائے۔‘
فلمساز نے ایک ٹویٹ میں واٹس ایپ پر میسج کرنے والے کے حوالے سے لکھا کہ ’بی جے پی صرف انڈیا کی چند ریاستوں کی حکمران جماعت ہے۔ تامل ناڈو میں میری حکومت نے اس شخص کو گرفتار کر لیا ہے جس نے مجھے قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔‘

ایک اور ٹویٹ میں کینیڈا میں مقیم انڈین فلمساز نے دھمکی دینے والوں کو پیغام دیا کہ ’سر قلم کرنے کی دھمکی، میرا صرف ایک سر ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’میں نفرت کے غلاموں سے زیادہ طاقت رکھتی ہوں۔‘

’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق فلمساز کے خلاف فلم کے پوسٹر کے معاملے پر متعدد مقدمات درج ہوئے ہیں۔
لینیٰ کے خلاف آخری مقدمہ گذشتہ ہفتے ہردوار میں ایک ہندو جماعت کے رہنما کی طرف سے جمع کروایا گیا ہے۔

شیئر: