Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فواد چودھری کی عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ پر تنقید

فواد چودھری نے کہا کہ اگر آئین توڑنے پر سزا ہو گی تو پھر معاملہ بڑا خراب ہو گا۔ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان تحریک انصاف نے اعلان کیا ہے کہ جب تحریک انصاف دو تہائی اکثریت سے اقتدار میں آگئی تو سپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ اسمبلی سے ختم کرائے گی۔
سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلوں کا حق پاکستان کی عوام کو دینا ہو گا۔
جمعرات کو نیوز کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا  تھا کہ جب تحریک انصاف دو تہائی اکثریت سے آئے گئی تو یہ فیصلہ اسمبلی سے ختم کروا دے گی۔
انھوں نے کہا کہ اسمبلی سے فیصلہ ختم کرانے کے بعد اس وقت پارلیمنٹ فیصلہ کرے گی کہ آرٹیکل 69 کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 6 لگتا ہے یا نہیں۔
اس کے ساتھ انھوں نے عدلیہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی باتوں میں احتیاط کرنی چاہیے اور پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی طاقت کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے۔ ’پاکستان کے جو سیاسی فیصلے ہیں انھیں سیاسی میدان میں ہی ہونے دیں۔‘
انھوں  نے مزید کہا کہ اگر آئین توڑنے پر سزا ہو گی تو پھر معاملہ بڑا خراب ہو گا۔
’آپ کو پتا ہی ہے کہ کس طرح ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی تھی اور اگر وہ ٹرائل بھی کھلتا ہے اور اس صورت میں اس وقت کے سپریم کورٹ کے ججز کو نکالنا پڑا تو بڑا مسئلہ ہو گا۔‘
فواد چوہدری نے نیوز کانفرنس میں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کو جاری کرنے کے وقت پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دو دن بعد ضمنی الیکشن ہیں جہاں چار ماہ اس فیصلے کو روکے رکھا وہاں اس کو مزید دو دن بھی روکے رکھا جا سکتا ہے۔
انھوں نے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے فیصلوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بدقسمتی سے یہ ہماری تاریخ ہے لیکن اتنے بڑے میڈیا انقلاب کے بعد یہ چیز زیادہ دیر رہ نہیں سکتی۔ پاکستان کے عوام کو فیصلوں کا حق دینا ہوگا۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ چند جرنل، ججز بند کمروں میں پالیسی فیصلے کر دیں۔‘

شیئر: