Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ضمنی الیکشن کے ’غیرمتوقع‘ نتائج: عام انتخابات کی راہ ہموار ہو گئی؟

واحد راستہ قابل اعتبار الیکشن کمیشن کی زیرنگرانی صاف و شفاف الیکشن کرانا ہے: عمران خان
پاکستان کی تاریخ کے اہم ترین ضمنی انتخابات کے غیر متوقع نتائج نے ملکی سیاست میں بھونچال برپا کر دیا ہے۔
تحریک انصاف کی پنجاب میں غیر معمولی جیت نے ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے کہ اب آگے کیا ہو گا؟ اور یہ سوال اس وقت تقریباً ہر پاکستانی کے ذہن میں ہے کہ اگر پنجاب میں تحریک انصاف حکومت بناتی ہے تو وفاق میں مخلوط حکومت کس وقت تک چل سکتی ہے؟
اس حوالے سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پیر کے روز پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ اس طرح قائد مسلم لیگ ن نواز شریف نے بھی پارٹی اجلاس طلب کیا ہے جس میں مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
یہ جماعتیں کیا فیصلہ کرتی ہیں یہ تو اگلے چند روز میں واضع ہو جائے گا لیکن سیاسی مبصرین کے مطابق اب حالات ملک میں نئے عام انتخابات کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
سابق نگران وزیر اعلی پنجاب اور سیاسی تجزیہ کار حسن عسکری رضوی سمجھتے ہیں کہ ’ان انتخابات نے پاکستان کی سیاسی صورتحال یکسر تبدیل کر دی ہے۔‘
اردو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’اب آئیڈیل صورت حال تو یہ ہونی چاہیے کہ عمران خان سمیت تمام سیاسی قیادت مل بیٹھے اور پاکستان کے لیے سوچے۔ جو ہونا تھا وہ ہو چکا اب صرف اور صرف ملک کی بات کی جائے اور اپنے بیانیوں میں ترمیم کریں۔‘
حسن عسکری کے مطابق ’اگر بات عام انتخابات کی طرف جاتی ہے تو بھی ٹھیک اگر کوئی اور بات نکلتی ہے تو اس میں بھی مضائقہ نہیں۔ جیسا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت کرے وفاق میں اتحادی رہیں اور آئی ایم ایف ڈیل جیسے معاملات جو ملک کی بقا میں ہیں ان کا سوچا جائے۔‘
تاہم ان کا یہ کہنا ہے کہ وہ اب عام انتخابات ہی دیکھ رہے ہیں ۔ دوسری طرف کچھ آرا ایسی بھی آ رہی ہیں کہ اب معاملات اتنے سادہ نہیں رہے اور صورت حال مزید سنجیدہ ہو چکی ہے اور یہ محض چند فیصلوں کی مرہون منت نہیں رہی۔

تحریک انصاف کی پنجاب میں غیر معمولی جیت نے ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے کہ اب آگے کیا ہو گا؟ (فوٹو: اردو نیوز)

ضمنی انتخابات کا سروے کرکے ایسی ہی صورت حال کا اندازہ لگانے والے صحافی اور تجزیہ کار اجمل جامی کہتے ہیں کہ ’ان نتائج کے بعد سرکار حکومت کرنے کا اخلاقی جواز کھو چکی ہے۔ اسمبلیاں تحلیل کر کے فی الفور نئے انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے شاید اب اتحادی بھی بد دل ہو سکتے ہیں۔‘
’رہی بات نومبر کی تھیوری کی وہ اب قصہ پارینہ ہو چکی۔ نیوٹریلٹی جا بجا دکھائی دی۔ درپیش چیلنجیز نئے عام انتخابات کے متقاضی ہیں۔ میں اکتوبر نومبر میں نئے انتخابات دیکھ رہا ہوں۔‘
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے راہنما اسد عمر نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ فی الفور نئے انتخابات کروائے جائیں۔
مبصرین کے مطابق عام انتخابات سے زیادہ معاملہ ملک کی معاشی صورت حال ہے جس کا براہ راست تعلق ملکی سیاسی صورتحال ہے۔

شیئر: