Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کام ہو گیا؟‘ مبینہ فون کال میں سدھو موسے والا کے قتل کا دعویٰ

سدھو موسے والا کو 29 مئی کو قتل کیا گیا تھا۔ فوٹو: انسٹا سدھو موسے
انڈیا کے گلوکار اور سیاست دان سدھو موسے والا کے قتل کے فوراً بعد ہونے والی ایک ٹیلی فون کال کی ریکارڈنگ سامنے آئی ہے جس سے اصل قاتل کی نشاندہی ہوتی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میں ایک نامعلوم شخص قتل کے مبینہ ماسٹر مائنڈ لارنس بشنوئی سے بات کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک منٹ اور 38 سیکنڈ پر مشتمل کال انڈیا ٹوڈے نے نشر بھی کی ہے۔
ٹیلیفونک گفتگو میں لارنس بشنوئی جو کہ تہاڑ جیل میں بند ہیں، نامعلوم کالر سے پوچھتے ہیں ’کیا کام ہو گیا؟‘ جس پر جواب دیا جاتا ہے ’ہاں۔‘
اس کال سے لارنس بشنوئی کے واردات کے ماسٹرمائنڈ ہونے کو تقویت ملتی ہے۔
اس سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ بشنوئی ٹیلی فون تک رسائی رکھتے ہیں اور جیل سے ہی اپنے گینگ کو چلا رہے ہیں۔
پنجابی میں ہونے والی اس گفتگو سے پہلے نامعلوم شخص تصدیق کرتا ہے کہ فون کا سپیکر تو آن نہیں، اس کے بعد بشنوئی کو مبارک باد دیتا ہے۔
گفتگو میں سدھو موسے والا کو ’گیانی‘ کہہ کے بلایا جاتا ہے تاہم جب بشنوئی سمجھ نہیں پاتے کہ کون ’گیانی‘ تو کال کرنے والا شخص واضح طور پر بتاتا ہے کہ سدھو موسے والا کو قتل کر دیا گیا ہے۔
جیسے ہی بشنوئی یہ الفاظ سنتے ہیں ’او کے‘ کہہ کے فون کاٹ دیتے ہیں۔

حکومت نے سدھو موسے والا سے سکیورٹی واپس لی تھی۔ فوٹو: فیس بک، سدھو موسے

سدھو موسے والا کو 29 مئی کو لارنس بشنوئی گینگ کے رکن انکیت سرسا نے پنجاب کے ضلع مانسا میں گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
 یہ قتل پنجاب حکومت کی جانب سے سدھو موسے والا کی سکیورٹی واپس لیے جانے کے اگلے روز ہوا تھا۔
ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ انہیں 19 گولیاں لگی تھیں اور وہ 15 منٹ کے اندر دم توڑ گئے تھے جبکہ جیپ میں موجود دو افراد زخمی ہو گئے تھے۔
انکیت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شوٹرز میں سے ایک ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انکیت سسرا ہریانہ کے علاقے سنوپت کے رہنے والے ہیں اور چار ماہ قبل ہی بشنوئی گینگ میں شمولیت اختیار کی تھی۔
پولیس کے مطابق موسے والا پہلے شخص تھے جن کو انکیت نے گینگ میں شامل ہونے کے بعد قتل کیا۔
ان کی عمر 19 سال ہے اور قتل کے ملزمان میں سب سے کم عمر ہیں۔ انکیت سسرا کو چار جولائی کو دہلی پولیس کے سپشل سیل نے گرفتار کیا تھا۔

شیئر: