Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپیکر نینسی پیلوسی کا دورہ تائیوان، ’امریکہ کو نتیجہ بھگتنا پڑے گا‘

نینسی پیلوسی کا دورہ تائیوان اگست میں متوقع ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
چین نے امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر کے دورہ تائیوان پر بائیڈن انتظامیہ کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نینسی پیلوسی کا دورہ تائیوان آئندہ ماہ اگست میں متوقع ہے جس پر چین نے سخت ردعمل دیا ہے۔
روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں چین نے اس مرتبہ زیادہ سختی سے خبردار کیا ہے۔
چینی حکومت نے ذاتی طور پر اپنا ردعمل امریکی انتظامیہ تک پہنچایا ہے اور ممکنہ طور پر عسکری کارروائی کی بھی دھمکی دی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل اور محکمہ خارجہ نے فی الحال اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا۔
خیال رہے کہ تائیوان کے ارد گرد چین کی جانب سے بحیرہ جنوبی چین میں فوجی تنصیبات اور عسکری سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے تاکہ تائیوان کی جمہوری حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ چین کے اقتدار کو تسلیم کرے۔
دوسری جانب تائیوان کی حکومت کا مؤقف ہے کہ اس کے دو کروڑ سے زائد عوام کو ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے اور چین کی جانب سے حملے کی صورت میں وہ اپنا دفاع کر سکتے ہیں۔
سپیکر نینسی پیلوسی کے دورے کی خبر سامنے آنے پر چین کی وزارت خارجہ نے اگلے دن ہی بیان جاری کیا تھا کہ یہ چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے نقصان دہ ہوگا، اور امریکہ کو اس کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔
اس سے پہلے امریکی ٹی وی چینل سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ امریکہ تائیوان کے دفاع کے لیے پرعزم ہے جس پر ردعمل دیتے ہوئے چین نے خبردار کیا تھا کہ امریکہ کو تائیوان کے معاملے پر احتیاط سے کام لینا چاہیے۔
امریکہ کو یہ بھی وضاحت دینا پڑی تھی کہ تائیوان کے معاملے پر امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
خیال رہے کہ تائیوان اور چین کے درمیان فوجی کشیدگی 40 برسوں کی بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

شیئر: