Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شوہروں کے قتل کا الزام، ایران میں تین خواتین کو پھانسی دے دی گئی

رواں ہفتے سزائے موت پانے والی تین خواتین میں 25 سالہ سہیلہ آبادی بھی شامل تھیں جس کی 15 برس کی عمر میں شادی ہو گئی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کے مطابق ایرانی حکام نے شوہروں کو قتل کرنے کے الزام پر تین خواتین کو پھانسی دے دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ان خواتین میں ایک ایسی خاتون بھی شامل تھی جس کی کم عمری میں شادی ہوئی تھی۔
گذشتہ ہفتے 32 افراد کو پھانسی دی گئی جس کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ’گذشتہ سال کے مقابلے میں ابھی تک دو گنا زیادہ پھانسیاں دی گئی ہیں۔‘
بی بی سی نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایران میں کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ خواتین کو سزائے موت دی جاتی ہے، ان میں سے اکثریت اپنے شوہروں کے قتل کی مرتکب پائی جاتی ہے۔
رواں ہفتے سزائے موت پانے والی تین خواتین میں 25 سالہ سہیلہ آبادی بھی شامل تھیں جس کی 15 برس کی عمر میں شادی ہو گئی تھی۔ انہیں اپنے شوہر کو قتل کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ عدالت نے قتل کی وجہ ’خاندانی تنازعات‘ قرار دیا تھا۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق بہت سارے کیسز میں گھریلو تشدد کے الزامات سامنے آتے ہیں لیکن ایرانی عدالتیں ان پر غور نہیں کرتیں۔
رواں ہفتے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایران میں پھانسیوں میں اضافے پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ صرف 2022 کے پہلے چھ ماہ کے دوران 250 افراد کو پھانسی دی گئی، حالانکہ درست اعدادوشمار دستیاب نہیں ہیں کیونکہ ایران ہر معاملے کا سرکاری طور پر اعلان نہیں کرتا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر کے مطابق ’ریاستی مشینری ملک بھر میں بڑے پیمانے پر قتل عام کر رہی ہے۔‘

شیئر: