Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطین پر اسرائیلی قبضہ تشدد کی بنیاد ہے، اقوام متحدہ

رپورٹ کا مطلب اسرائیل کی نسل پرست حکومت کے خاتمے کا آغاز ہے۔ فوٹو عرب نیوز
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کاغاصبانہ قبضہ اور فلسطینیوں کے خلاف امتیازی سلوک تشدد کے تسلسل کی بنیادی وجوہ ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیل فلسطین تنازع کی تمام بنیادی وجوہات کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی طرف سے گزشتہ سال تعینات تفتیش کاروں کی ایک ٹیم نے رپورٹ میں اشارہ دیا ہےکہ اسرائیل کا واضح طور پر فلسطینی سرزمین پر قبضہ ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس کمیشن کی سابق صدر اور تفتیشی ٹیم کی سربراہ جنوبی افریقہ کی محترمہ ناوی پلے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی ​​سفارشات بڑے پیمانے پر اسرائیل کی جانب متوجہ کرتی رہی ہیں جو ایک ریاست کے دوسرے پر قابض ہونے کی حقیقت کی جانب واضح اشارہ تھیں۔
ناوی پلے کا کہنا ہے کہ کہ ان سفارشات پر بہتر طریقےسے عملدرآمد نہیں کیا گیا جو کہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اسرائیل کا قبضہ ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
رپورٹ میں جو 18صفحات پر مشتمل ہے یہ نتیجہ اخذ کیا  گیا ہے کہ صرف قبضے کو ختم کرنا ہی کافی نہیں ہوگا، اس بات کو بھی یقینی بنانا ہو گا کہ کچھ اضافی کارروائیاں کر کے یہاں انسانی حقوق کا یکساں اطلاق ہونا چاہئے۔

اقوام متحدہ کی ​​سفارشات ہمیشہ اسرائیل کی جانب متوجہ کرتی رہی ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

مئی2021 میں غزہ پر اسرائیل کی گیارہ روزہ جنگ جس میں 260 فلسطینی مارے گئے تھے اس کارروائی کے بعد اقوام متحدہ نے ایک کمیشن آف انکوائری تشکیل دیا تھا۔
اسرائیل نے اس کمیشن  کی جانب سے تحقیقات میں تعاون کرنے سے انکار کر دیا تھا اور وزارت خارجہ نے رپورٹ کو یکطرفہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان ابراہیم میلہم کا کہنا ہے کہ کسی بھی بین الاقوامی تحقیقات اور ایسی  رپورٹ جس میں اسرائیل کی مذمت کی گئی ہو اور سزا کا مطالبہ کیا گیا ہو ہم اسے تسلیم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہم اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہر قسم کی الزام تراشی سے ہٹ کر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے، اسرائیل پر پابندیاں عائد کرے اور اسے فلسطینیوں کے خلاف کیے گئے جرائم کی سزا سے استثنیٰ نہ دے۔

مئی2021 میں غزہ پر بمباری سے 260 فلسطینی مارے گئے تھے۔ فوٹو عرب نیوز

فلسطینی نیشنل انیشیٹو پارٹی کے رہنما مصطفیٰ برغوتی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس رپورٹ کا مطلب اسرائیل کی نسل پرست حکومت کے خاتمے کا آغاز ہے کیونکہ اب اسرائیل کے کسی حامی کے لیے اس کا دفاع کرنا ممکن نہیں رہا۔
فلسطینی وزارت خارجہ کے ایک سفارت کار عمار حجازی نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی نسلی امتیاز کے بڑے جرائم کے پیش نظر اب رپورٹیں اور بیانات کافی نہیں ہیں اس ناانصافی کے خاتمے کے لیے موثر عملی اقدامات اٹھائے جانے چاہییں۔
انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ ہم ایسی ہزاروں   رپورٹس نہیں چاہتے بلکہ جبر کو روکنے اور قبضے کے خاتمے کی سمت مستحکم قدم چاہتے ہیں۔
 

شیئر: