Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جانوروں پر ظلم کی ویڈیوز سے منافع‘، یوٹیوب کے خلاف مقدمے کا فیصلہ آگیا

مقدمے میں یوٹیوب پر جانوروں پر ظلم کی ویڈیوز سے منافع کمانے کا الزام لگایا گیا۔ (فوٹو: شٹرسٹاک)
ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب نے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم سے مقدمہ جیت لیا ہے جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ پلیٹ فارم جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک کی ویڈیوز کو استعمال کر کے منافع کما رہا ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے شہر لندن میں ہونے والے اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے جج سنیل آر کلکرنی نے کہا کہ ’گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ ان کارپوریشن امریکہ کے فیڈرل کمیونیکیشن ڈیسنسی ایکٹ کی شق 230 کے ذیل میں آتی ہے جو انٹرنیٹ پر صارفین کی جانب سے پوسٹ کردہ مواد کی بنیاد پر قانونی چارہ جوئی سے بچاتی ہے۔‘
خیال رہے یوٹیوب بھی اسی کمپنی کا پلیٹ فارم ہے۔
فیصلے کے مطابق ’شق 230 واضح طور پر بتاتی ہے کہ اس سے مطابقت نہ رکھنے والے کسی مواد کی بنیاد پر کسی ریاست یا مقامی قانون کے مطابق کارروائی نہیں کی جا سکتی۔‘
یاد رہے یوٹیوب کے خلاف پچھلے سال مقدمہ درج کرایا گیا تھا جس میں تنظیم ’لیڈی فری تھنکر‘ کی جانب سے ٹیکنالوجی کمپنی پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے جانوروں سے برے سلوک کی ویڈیوز اپنے پلیٹ فارم سے نہیں ہٹائیں اور ان کے ساتھ اشتہار لگا کر ان کی وجہ سے پیسے کما رہی ہے۔
تنظیم کے مطابق ’کچھ ویڈیوز ایسی ہیں جن میں اژدھے جانوروں کے بچوں پر حملہ کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔‘
اس کی جانب سے گوگل اور یوٹیوب کی ملکیت رکھنے والی کمپنی پر الزام لگایا گیا تھا کہ جانوروں پر ظلم کی ویڈیوز سے وفاقی قوانین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے تاہم جج کی جانب سے کہا گیا کہ معاملے کی تحقیق سے عیاں ہے کہ لیڈی فری تھنکر کی جانب سے کیے جانے والے دعوے فقط ریاستی و مقامی قوانین کی خلاف ورزی کے حوالے سے ہیں، جیسا کہ معاہدے کی خلاف وری یا غلط اشتہار بازی ہوتی ہے۔

شیئر: