Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نوجوانوں کا متوازن وزن رکھنا قابل تشویش کیوں؟

لوگ مہمانوں کو فراخ دلی سے کھانا فراہم کرتے ہیں جو ہمیشہ صحتمند نہیں ہوتا۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی نوجوانوں میں غیر صحت بخش خوراک لینے کی عادتیں بڑھ رہی ہیں جس کے باعث صحت مند جسم کے ساتھ  اپنا وزن متوازن رکھنا قابل تشویش حد تک مشکل ہو رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی نوجوان  سلام فرید اعظم کا وزن کم کرنے کا سنگ میل بہت سے دیگر نوجوانوں کے لیے جو اپنے متوازن وزن کا ہدف حاصل کرنا چاہتے ہیں حوصلہ افزائی کا باعث ہے۔

سعودی معاشرہ سخی ہے اور ہم اسے کھانے کے ساتھ ملا دیتے ہیں۔ فوٹو انسٹاگرام

24 سالہ فرید اعظم کی ترجیح صحت مند طرز زندگی برقرار رکھنا ہے۔ انہوں نے اپنی خوراک کو متوازن کر کے اپنا 25 کلو وزن کم کیا ہے۔
اعظم کے لیے پہلے اپنا وزن کم کرنا مشکل تھا تاہم فاسٹ فوڈ سے پرہیز، کھانے کے معیار پر توجہ اور ورزش نے ان کی زندگی کے تمام پہلوؤں کو مثبت رخ دیا۔
ان کا خاص مشن ہے کہ وہ  اب دوسرے نوجوانوں کی خوراک کے بارے میں کمزور عادات سے کنارہ کشی کرنے میں مدد کریں۔
فرید اعظم نے دو ماہ قبل اپنا مشاورتی پلیٹ فارم 'صحہ و سلام'  بنایا ہے جو ذاتی مشاورت کے ذریعے معاشرے میں لوگوں کی مجموعی صحت کو جسم کے مطابق بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سلام فریدنے  بتایا کہ ہائی سکول کی تعلیم کے بعد میں نے برطانیہ کا سفر کیا اور نیوٹریشن کے شعبے میں قدم رکھا کیونکہ میں اپنی عمر کے لحاظ سے زیادہ وزنی تھا۔
میں ہر وقت گھر میں رہتا تھا اور پلے سٹیشن اور ویڈیو گیمز کھیلتا تھا۔ میں ہر وقت بہت زیادہ کھاتا تھا اور اپنی صحت سے بے خبر تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اپنا وزن کم کرنے کے بعد بیان نہیں کر سکتا کہ میں کتنا آرام دہ محسوس کرتا ہوں۔

سلام فرید نے خوراک متوازن کر کے اپنا 25 کلو وزن کم کیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

سلام فرید نے بتایا کہ وہ  یو کے میں ایسوسی ایشن آف نیوٹریشن سے رجسٹرڈ ایسوسی ایٹ نیوٹریشنسٹ ہیں۔
اس خاص شعبے کے لیے انہوں نے کنگسٹن یونیورسٹی کا انتخاب کیااور بیچلر آف سائنس ہیومن نیوٹریشن کی ڈگری حاصل کی اور یونیورسٹی کے سرفہرست طلباء میں سے ایک رہے۔
انہوں نے بتایا کہ مجھ تک پہنچنے کا سب سے آسان طریقہ انسٹاگرام کے ذریعے ہے جو sehhawsalam@ ہےاورعملی طور پر کسی بھی ویڈیو میٹنگ پلیٹ فارم پر مشاورت کی جا سکتی ہے۔
ہمارے کنسلٹنٹس آنے والے لوگوں کے طرز عمل اور غذائیت کو بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ وہ ان مسائل کو سمجھنے کی کوشش کریں گے جن سے لوگ نبردآزما ہیں اور ان سے نکلنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
ہم رابطہ کرنے والوں کا کیس سٹڈی کرنے کے بعد غذائیت سے متعلق ان کے کھانے کے منصوبے، مشقیں اور طرزعمل سے متعلق مشاورت کرتے ہیں۔

کھانے کے معیار پر توجہ زندگی کے تمام پہلوؤں کو مثبت رخ دیتی ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

نیوٹریشن ٹرینرکا کہنا ہے کہ سخاوت سعودی ثقافت کا اہم جز ہے جب کہ میرا خیال ہے کہ سخاوت کا ہمیشہ تعلق کھانے سے نہیں ہونا چاہیے۔ کھانے کی مقدار زیادہ تر زندہ رہنے کے لیے ہونی چاہئے۔
سعودی معاشرہ سخی ہے اور ہم اسے کھانے کے ساتھ ملا دیتے ہیں۔ میں دیکھتا ہوں کہ لوگ مہمانوں کو فراخ دلی سے کھانا فراہم کرتے ہیں جو ہمیشہ صحتمند نہیں ہوتا۔
سعودی عوام  کی صحت کا خیال رکھنے میں مملکت کی کوششوں کی  تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا  ہمارا ملک صحت کے شعبے میں بہت اچھا جا رہا ہے، مجھے خوشی ہے کہ اپنے ملک کی مدد کر رہا ہوں اور اپنی کمیونٹی کو جسمانی لحاظ سے بہتر بنانے کے اپنےاس کام پر فخر کرتا ہوں۔
 

شیئر: