Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آپ بے شک کہیں کہ آپ نیوٹرل ہیں لیکن تاریخ الزام دے گی‘

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’اپریل میں جو ہوا، میں اسٹیبلشمنٹ سے یہ سوال پوچھتا ہوں کہ آپ نے ان لوگوں کو کیسے ہمارے ملک پر مسلط ہونے دیا جن کے بارے میں آپ خود ہی بتاتے تھے کہ انہوں نے کتنی چوری کی۔‘
جمعرات کو اسلام آباد میں آزادی صحافت پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ’ابھی بھی وقت ہے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں، بند کمروں میں کئی دفعہ اچھے فیصلے نہیں ہوتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ماضی میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے ایک دوسرے پر کرپشن کے کیسز بنائے۔ میں جب جدوجہد کر رہا تھا تو آئی ایس آئی والے مجھے ان کی چوری کے بارے میں بتاتے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں ہمیشہ سمجھتا رہا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کو ملک کی زیادہ فکر ہے۔ وہ جب چوری دیکھتے ہیں تو اس پرردعمل ظاہر کرتے ہیں لیکن اب جو کچھ ہوا اس کا تو مطلب ہے کہ چوری آپ کے لیے بری چیز نہیں ہے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’جب میں وزیراعظم بنا تو سب کو پتا تھا کہ ان کے خلاف کون سے کیسز ہیں۔ بدقسمتی سے نیب ہمارے قابو میں نہیں تھا، مجھے سمجھ نہیں آتی تھی کہ کیسز سارے میچور ہیں پھر یہ پکڑے کیوں نہیں جا رہے۔ بعد میں پتا چلا کہ کسی کی شفقت کا ہاتھ تھا وہ کبھی ایکسلریٹر دبا دیتے تھے کبھی واپس آجاتا تھا۔ ہم تماشا دیکھ رہے ہوتے تھے۔ گالیاں ہمیں پڑ رہی ہوتی تھیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’نیب میرے کنٹرول میں ہوتا تو 15،20 لوگوں سے اربوں روپیہ نکلوا لیتے اور انہیں جیلوں میں ڈالتے۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’میں جب جدوجہد کر رہا تھا تو آئی ایس آئی والے مجھے ان کی چوری کے بارے میں بتاتے تھے‘ (فوٹو: سکرین گریب)

عمران خان نے کہا کہ ’یہ چور جو 30 سال سے ملک کا پیسہ چوری کر رہے ہیں ان کو قبول کرانے کے لیے میڈیا کا منہ بند کرا رہے ہیں اور خوف پھیلا رہے ہیں۔ منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ کسی طرح تحریک انصاف ٹوٹ جائے، ہمارے ایم این ایز سے رابطہ کر رہے ہیں۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’آپ بے شک کہیں کہ آپ نیوٹرل ہیں لیکن تاریخ آپ کو الزام دے گی۔‘ 
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’نواز شریف کو واپس لانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔‘
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے کبھی بھی آزاد میڈیا سے خوف محسوس نہیں ہوا، کرپٹ سیاست دانوں کو آزاد میڈیا سے خطرہ ہوتا ہے۔ وہ معاشرہ ترقی کرتا ہے جہاں آزادی ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ شہباز گل سے پوچھتے ہیں کہ عمران خان کیا کھاتا ہے، مجھے پتا ہے انہیں میری ڈائٹ کی فکر نہیں ہے۔‘
’شہباز شریف کی کرپشن کے چار گواہ ور افسران دل کے دورے سے مرے، انہیں معلوم تھا کہ وہ کھاتےکیا ہیں، کھاتے کیا ہیں پتا ہوتا ہے تو  پھر انہیں ٹھکانے لگاتے ہیں۔‘

شیئر: