Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لگژری اشیا پر غیرمعمولی ٹیکس، آئی فون 10 لاکھ کا ہو رہا ہے؟

پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ کے مطالبے پر لگژری اشیا کی درآمد سے پابندی ہٹانے کا اعلان تو کر دیا ہے تاہم درحقیقت یہ اعلان صرف ایک تکنیکی ضرورت پوری کرنے کی حد تک رہے گا۔ حکومت ان اشیا پر اتنی غیر معمولی ڈیوٹی لگانے کا ارادہ رکھتی ہے کہ ان کی پاکستان میں خریداری تقریباً ناممکن ہو جائے گی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے معیشت و توانائی بلال کیانی نے بتایا کہ پابندی کے خاتمے کا اعلان اس لیے کیا گیا ہے کہ عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے قواعد کے تحت درآمدات پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پاکستان سے مطالبہ تھا کہ یہ خلاف ورزی ختم کی جائے۔
تاہم پاکستان لگژری اشیا کی درآمد کے ذریعے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہتا ہے، اس لیے اس کی درآمد پر اتنی زیادہ ریگولیٹری ڈیوٹی لگائی جائے گی کہ درحقیقت یہ پابندی برقرار ہی رہے گی۔
بلال کیانی کا کہنا تھا کہ اس ڈیوٹی کا مقصد ریونیو اکھٹا کرنا نہیں ہے بلکہ امپورٹ کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ 
اس سوال پر کہ کیا یہ منی بجٹ ہو گا اور اس کے لیے پارلیمنٹ کی منظوری لی جائے گی تو انہوں نے کہا کہ درآمدات پر پابندی بھی کابینہ کی منظوری سے لگائی گئی تھی اور اس کا خاتمہ بھی کابینہ اور اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی منظوری سے ہی ہو گا اور اس حوالے سے عمل درآمد بہت جلد ہو گا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ بہت زیادہ ڈیوٹی کے بعد کیا اب آئی فون 10 لاکھ کا اور کورین نوڈلز ہزاروں روپے کی ملا کریں گی تو ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے۔
’حکومت امپورٹس پر بلاواسطہ پابندی ہی لگا رہی ہے۔ چیزوں کو مہنگا بیچ کر ان سے ٹیکس اکٹھا کرنا مقصد نہیں بلکہ زرمبادلہ بچانا مقصد ہے۔‘

پاکستان نے فون اور گاڑیوں کی درآمد پر پابندی برقرار رکھی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

اس حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے معاشی تجزیہ کار اور صحافی مہتاب حیدر نے بتایا کہ فی الحال پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیادہ ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ہیں اس لیے کچھ ماہ مزید بلاواسطہ طور پر درآمد پر پابندی ہی رہے گی۔
’وزیر خزانہ خود کہہ چکے ہیں کہ اتنی ڈیوٹی لگے گی کہ پانچ کروڑ کی مرسیڈیز 35 کروڑ  کی ہو جائے گی۔‘ 
اس سے قبل جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ ’وزیراعظم نہیں چاہتے کہ لگژری آئٹم کی درآمد سے پابندی ہٹائی جائے۔ لگژری آئٹم پر زیادہ ڈیوٹی لگا رہے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرط کی وجہ سے لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی ہٹا رہے ہیں تاہم ’درآمد شدہ لگژری آئٹم پر جتنا ممکن ہو سکا ٹیکس لگائیں گے۔‘
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا تھا ’ہم نے جب لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی تھی تو اس وقت یہ کہا تھا کہ (پابندی) دو ماہ کے لیے ہے، آئی ایم ایف بھی یہ چاہتا تھا۔ اب دو مہینے سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے اور درآمدات بھی ہمارے قابو میں ہیں۔‘

آئی ایم ایف نے پاکستان سے درآمدات پر پابندی ختم کرنے کا کہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

وزیر خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ بورڈ میٹنگ سے پہلے لگژری اشیا پر عائد کی جانے والی پابندی ہٹائی جائے۔
’کچھ عرصہ پہلے لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی لگانے کی ایک بڑی وجہ ڈالر کی کمی تھی جس کی وجہ سے ہمیں یہ فیصلہ کرنا پڑا کیونکہ ہمیں اس وقت دیکھنا تھا کہ مہنگا فون درآمد کریں یا آٹا اور گھی۔‘
مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ ’لگژری اشیا پر اتنی ڈیوٹی لگا دیں کہ تقریباً ان پر پابندی ہی ہو گی لیکن پھر اس کی اجازت ہو گی کیونکہ اگر کوئی چھ سات کروڑ کی گاڑی 30، 40 کروڑ میں خریدنا چاہتا ہے تو باہر سے لے آئے۔‘

شیئر: