Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

او آئی سی کی صومالیہ میں حملے کی مذمت

ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری انتہاپسند تنظیم الشباب نے قبول کی ہے (فوٹو: روئٹرز)
اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی اور اقوام متحدہ نے صومالیہ میں دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ سعودی عرب، امریکہ، برطانیہ اور مصر سمیت دوسرے ممالک نے بھی مذمت کرتے ہوئے صومالیہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔
موغادیشو میں ایک ہوٹل پر ہونے والے حملے میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین براہم نے گھناؤنے دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں اور صومالیہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
 انہوں نے دہشت گردی کی بھی کسی قسم کے خلاف او آئی سی کے اصولی موقف کا اعادہ کیا۔
اسی طرح اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹرز نے بھی ایک بیان میں دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے صومالیہ کے عوام سے کہا کہ ’اقوام متحدہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امن کے قیام کے لیے آپ کی حمایت کرتا ہے۔‘
سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی حملے کی مذمت کی گئی ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’تشدد، انتہاپسندی اور اور دہشت گردی کی کسی بھی قسم کو رد کرنے کے حوالے سے مملکت مضبوط موقف رکھتی ہے۔‘
بیان میں صومالوی حکومت اور وہاں کے لوگوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔

واقعے میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح مصر کی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی صومایہ کے عوام کے ساتھ اس مشکل گھڑی میں یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔
بیان میں کسی بھی قسم کے تشدد، دہشت گردی اور انتہاپسندی کو رد کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں افریقی یونین فورس (اے ٹی ایم ایس)، جس کو 2024 تک صومالیہ کی سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالنے کا کام سونپا گیا، نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔
دہشت گردوں کی جانب سے ہوٹل پر قبضے کے بعد صومالیہ کی فوج نے 30 گھنٹے تک دہشت گردوں کا مقابلہ کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تین حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا تھا اور ہوٹل میں پھنسے 106 لوگوں کو نکال لیا گیا تھا۔
پولیس کمشنر عبدی حسن محمد ہجار کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے چنگل سے بچائے جانے والے لوگوں میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔
الشباب نامی انتہاپسند گروپ، جو کہ القاعدہ کے ساتھ بھی گہرا تعلق رکھتا ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
اس سے قبل بھی وہ ایسے مقامات کو نشانہ بنا چکا ہے جہاں حکومتی حکام کا آنا جانا رہتا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ہوٹل میں پھنسے 106 افراد کو بحفاظت نکالا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

موغادیشو میں کام کرنے والے تھنک ٹینک کی ڈایریکٹر سمیرا گید نے حملے کو نئی حکومت اور اس کے بیرونی اتحادیوں کے لیے ’پیغام‘ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’اس حملے سے عیاں ہے کہ وہ اب بھی موجود ہیں اور ایسے حملے کر سکتے ہیں۔‘
حملے میں بچ جانے والے ایک شخص عدن علی جو چائے پینے ہوٹل میں آئے تھے کہتے ہیں کہ انہوں زور دھماکے کی آواز سنی اور ایک جانب بھاگ کر جان بچائی۔
’ہوٹل سے درجنوں کی تعداد میں لوگ میرے ساتھ بھاگے مگر باہر نکلے تو صرف آٹھ بچے، باقی شاید گولیوں کا نشانہ بن گئے تھے۔

شیئر: