Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گزشتہ حکومت میں سی پیک پر کام متاثر نہیں ہوا، غلط معلومات پھیلائی گئیں‘

لی بی جیان کے مطابق ’امریکی حکام نے تائیوان کا دورہ کرے سفارتی قوانین کی خلاف ورزی کی۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
کراچی میں تعینات چین کے قونصل جنرل لی بی جیان نے کہا ہے کہ پاکستان میں چینی باشندوں کی سکیورٹی کے انتظامات تسلی بخش ہیں، چینی سرمایہ کاروں کو یہاں سرمایہ کاری کرنا چاہیے۔
اردو نیوز کو انٹرویو میں لی بی جیان کا سی پیک کے بارے میں کہنا تھا کہ یہ پاکستان اور چین کا مشترکہ منصوبہ ہے اور دونوں ممالک اس کو اہمیت دیتے ہیں۔ انہوں نے سی پیک منصوبوں میں تاخیر کی وجہ کورونا وبا اور سکیورٹی کی صورت حال کو قرار دیا۔  
لی بی جیان نے پاکستان اور چین کے درمیان کسی قسم کے اختلافات کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں میں مضبوط تعلق ہے اور ایک دوسرے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پالیسی کی تبدیلی سے بھی سرمایہ کاری متاثر ہوتی ہے اور یہی بات سی پیک منصوبوں میں بھی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ان کے مطابق ’ہمیں سی پیک کے منصوبوں کی اہمیت کا اندازہ ہے۔ ہمارے سامنے کئی مسائل آ رہے ہیں لیکن ہمیں ان کا حل تلاش کرکے آگے بڑھنا ہے۔‘
توانائی کے بحران پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین پاکستان میں توانائی کے شعبے میں کام کر رہا ہے جن میں کچرے سے بجلی بنانے کا منصوبہ شامل ہے۔
چین کے قونصل جنرل نے ملک میں حکومت کی تبدیلی کے منصوبوں پر اثرانداز ہونے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ’پچھلی حکومت اور موجودہ اتحادی حکومت کے درمیان سی پیک سے متعلق پالیسی میں تبدیلی نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کی قیادت میں سابقہ حکومت نے سی پیک کے منصوبوں پر فوکس کیا تھا۔ انہوں نے سی پیک کے منصوبوں پر کام کو  تیز کیا لیکن اس حوالے سے غلط معلومات پھیلائی گئیں۔ انہوں نے تمام منصوبوں پر کام کے لیے بھرپور کوشش کی۔ کام میں سست روی کے پیچھے کوئی سیاسی وجہ نہیں تھی بلکہ ایسا عالمی وبا کی وجہ سے ہوا تھا۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے ایک بہتر ملک ہے۔ ’چین میں پیداواری لاگت بڑھ رہی ہے۔ چین کی کئی کارباری شخصیات اپنا کاروبار دیگر ممالک میں منتقل کر رہی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں پاکستان ان کے لیے ایک اچھی جگہ ہے۔ مستحکم پالیسی ہوگی تو یہاں بھی سرمایہ کار آئیں گے۔‘
لی بی جیان کے مطابق حالیہ دنوں میں پاکستان نے سرمایہ کاروں کو قریب کرنے کے لیے اچھی پالیسیز بنائی ہیں۔
ملک میں سکیورٹی کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے دو صوبوں میں چینی باشندوں کو گزشتہ چند برسوں میں سکیورٹی کے مسائل رہے اور کچھ واقعات رونما ہوئے لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے ہم مطمئن ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ خاص طور پر سی پیک منصوبوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے جو اقدامات کیے گئے ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں سیف سٹی پراجیکٹ کے بعد صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔
چین اور امریکہ کے درمیان معاملات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان دنوں تائیوان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بہت بات کی جا رہی ہے۔ لوگ جاننا چاہ رہے ہیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔
’یہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے، یہ وہی پرانا معاملہ ہے۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’پوری دنیا میں ایک ہی چین ہے اور تائیوان اس کا حصہ ہے، حالیہ دنوں میں سیاست میں تبدیلیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ امریکی حکام کے تائیوان کے دورے سفارتی ضابطہ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘

چینی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کی وجہ سے سی پیک منصوبے متاثر ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے امریکی حکام کے دورے کے بعد چین کی جانب سے تائیوان کے اطراف میں کی جانے والی جنگی مشقوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ ہمارے ملک کا حصہ ہے ہم اس علاقے میں جنگی مشقیں کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے ’ون چائنہ‘ پالیسی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔
’دنیا کو تسلیم کرنا ہو گا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے۔ امریکی حکام کے دورے کے حوالے سے واضح موقف اپنانے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘
چینی قونصل جنرل نے امریکہ سے بہتر تعلق رکھنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سپر پاور ہے چین اس کی جگہ نہیں لے رہا اور دونوں کا موازنہ بھی درست نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’چین کو امریکہ تک پہنچنے میں بہت وقت لگے گا۔ امریکہ اور چین کو اپنے درمیان بہتر تعلقات رکھنے کی ضرورت ہے۔
لی بی جیان نے کہا کہ اس وقت کئی ممالک کے مسائل ایک جیسے ہیں جیسا کہ موسمیاتی تبدیلیاں، اس لیے ان کے حل کے لیے ممالک کو مل کر کردار ادا کرنا پڑے گا۔

شیئر: