سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے سابق سکیورٹی سربراہ نے کہا ہے کہ کمپنی نے امریکی نگران اداروں سمیت صارفین کو گمراہ کیا اور یہ قومی سلامتی اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹوئٹر کے سابق سکیورٹی سربراہ پیٹر زاٹکو نے امریکی وفاقی اداروں کو شکایت درج کروائی تھی کہ ٹوئٹر کو سنگین سکیورٹی مسائل کا سامنا ہے جن سے صارفین کی ذاتی معلومات، کمپنی کے شیئر ہولڈرز، قومی سلامتی اور جمہوریت کو خطرہ لاحق ہے۔
پیٹر زاٹکو نے اپنی شکایت میں یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ٹوئٹر نے جعلی اور سپیم اکاؤنٹس کا غلط اندازہ لگاتے ہوئے جان بوجھ کر انہیں کم ظاہر کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
مانچسٹر یونائیٹڈ بچپن سے پسند مگر خرید نہیں رہا: ایلون مسکNode ID: 693201
امریکی ارب پتی ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدنے کی ڈیل منسوخ کرنے کی یہی وجہ بیان کی تھی کہ پانچ فیصد بوٹس اکاؤنٹ ہیں جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے خودکار طریقے سے چلتے ہیں۔
ایلون مسک نے منگل کو بھی ٹویٹ کیا تھا کہ سپیم اکاؤنٹس کا مسئلہ بورڈ ممبران کے ساتھ اٹھایا گیا ہے لیکن بورڈ نے یہ اہم معلومات عوام کے ساتھ شیئر نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
ایلون مسک کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ٹوئٹر نے جعلی اور سپیم اکاؤنٹس کی درست تعداد صارفین سے چھپائی ہوئی ہے۔
دوسری جانب ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ سابق اہلکار پیٹر زاٹکو کو بری کارکردگی کی بنیاد پر کمپنی سے نکالا گیا تھا جبکہ پیٹر زیٹکو کے وکلا نے ان الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی کے نئے چیف ایگزیکٹو پارگ اگروال کے ساتھ جھگڑے کے بعد انہیں نکالا گیا تھا۔
So spam prevalence *was* shared with the board, but the board chose not disclose that to the public … pic.twitter.com/lXk48TFZL1
— Elon Musk (@elonmusk) August 23, 2022