Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹوئٹر قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے: کمپنی کے سابق اہلکار کا انکشاف

ٹوئٹر پر سپیم اور جعلی اکاؤنٹس کی تعداد غلط بتانے کا الزام ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے سابق سکیورٹی سربراہ نے کہا ہے کہ کمپنی نے امریکی نگران اداروں سمیت صارفین کو گمراہ کیا اور یہ  قومی سلامتی اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹوئٹر کے سابق سکیورٹی سربراہ پیٹر زاٹکو نے امریکی وفاقی اداروں کو شکایت درج کروائی تھی کہ ٹوئٹر کو سنگین سکیورٹی مسائل کا سامنا ہے جن سے صارفین کی ذاتی معلومات، کمپنی کے شیئر ہولڈرز، قومی سلامتی اور جمہوریت کو خطرہ لاحق ہے۔
پیٹر زاٹکو نے اپنی شکایت میں یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ٹوئٹر نے جعلی اور سپیم اکاؤنٹس کا غلط اندازہ لگاتے ہوئے جان بوجھ کر انہیں کم ظاہر کیا ہے۔
امریکی ارب پتی ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدنے کی ڈیل منسوخ کرنے کی یہی وجہ بیان کی تھی کہ پانچ فیصد بوٹس اکاؤنٹ ہیں جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے خودکار طریقے سے چلتے ہیں۔
ایلون مسک نے منگل کو بھی ٹویٹ کیا تھا کہ سپیم اکاؤنٹس کا مسئلہ بورڈ ممبران کے ساتھ اٹھایا گیا ہے لیکن بورڈ نے یہ اہم معلومات عوام کے ساتھ شیئر نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
ایلون مسک کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ ٹوئٹر نے جعلی اور سپیم اکاؤنٹس کی درست تعداد صارفین سے چھپائی ہوئی ہے۔
دوسری جانب ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ سابق اہلکار پیٹر زاٹکو کو بری کارکردگی کی بنیاد پر کمپنی سے نکالا گیا تھا جبکہ پیٹر زیٹکو کے وکلا نے ان الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی کے نئے چیف ایگزیکٹو پارگ اگروال کے ساتھ جھگڑے کے بعد انہیں نکالا گیا تھا۔
پیٹر زاٹکو نے ٹوئٹڑ اور کمپنی کے سربراہ پارگ اگروال پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے صارفین کے اکاؤنٹس کی تعداد غلط تعداد بتائی ہے اور اگر درست بتاتے تو اس سے کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچتا۔
کمپنی نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ ٹوئٹر کے متعلق غلط بیانیہ گھڑا گیا ہے کہ ہماری پرائیویسی اور ڈیٹا سکیورٹی کا طریقہ کار ناقص ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پیٹر زیٹکو نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے الزامات عائد کیے ہیں تاکہ توجہ حاصل کرتے ہوئے ٹوئٹر، اس کے صارفین اور شیئر ہولڈرز کو نقصان پہنچایا جا سکے۔

شیئر: