Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیلاب زدگان کے لیے ن لیگ کی الگ الگ مہم کیوں؟  

پاکستان میں حالیہ سیلاب نے جو تباہی مچائی اس نے ملک کے طول و عرض کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
ملک بھر میں متاثرین کو امداد پہنچانے اور سیلاب میں گھرے افراد کی اشک شوئی کے لیے تقریباً تمام سیاسی جماعتیں، این جی اوز، حکومتی ادارے اور فلاحی تنظیمیں حرکت میں ہیں۔ تاہم ایسے میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی اگر بات کی جائے تو ان کی سیلاب زدگان کے لیے حکمت عملی سب سے الگ تھلگ ہے۔  
ایک طرف وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ شمالی علاقوں کا نہ صرف روزانہ کی بنیادوں پر دورہ کر رہے ہیں بلکہ امداد کی تقسیم اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے احکامات بھی دے رہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب جماعت کی نائب صدر مریم نواز جنوبی پنجاب میں پچھلے دو روز سے سرگرم عمل ہیں۔  
مریم نواز کے جنوبی پنجاب کے پانچ روزہ دورے کا شیڈیول بھی جاری کیا جا چکا ہے۔ شیڈیول کے مطابق مریم نواز ایک درجن سے زائد مقامات پر جا کر نہ صرف سیلاب سے متاثرہ بالخصوص بے گھر افراد سے ملاقاتیں کر رہی ہیں بلکہ ان میں امداد بھی تقسیم کر رہی ہیں۔
ایسے میں کئی سوالات سامنے آئے ہیں کہ مریم نواز اور شہباز شریف الگ الگ سیلاب زدہ علاقوں میں کیوں جا رہے ہیں اور باقی سینیئر قیادت خاص طورپر حمزہ شہباز اس ساری مہم میں کہاں غائب ہیں؟  
ان سوالوں کا جواب پارٹی قائد محمد نواز شریف کے حالیہ ویڈیو خطاب سے بھی ملتا ہے جس میں انہوں نے لیگی کارکنوں کو امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ہدایت کی تو ساتھ ہی مریم نواز کا نام لے کر کہا کہ وہ خود سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں۔
انہوں نے نام لے کر یہ ہدایات سوائے وزیراعظم شہباز شریف اور مریم نواز کے کسی اور کے لیے نہیں کی۔ اس کے فوری بعد ہی مریم نواز نے اپنے دورے کو ترتیب دیا اور منگل کو لاہور سے ملتان روانہ ہو گئیں۔  

وزیراعظم شہباز شریف نے مختلف متاثرہ علاقوں کا جائزہ لیا۔ فوٹو: ٹوئٹر حکومت پاکستان

سینیئر تجزیہ کار زاہد حسین سمجھتے ہیں کہ جس طریقے سے ن لیگ امدادی مہم کو چلا رہی ہے اس سے اس جماعت کے اگلے سیاسی لائحہ عمل کا تعین کرنا مشکل نہیں۔
’اس وقت اگر آپ دیکھیں کہ سوشل میڈیا پاکستان میں کیسے کام کر رہا ہے تو کسی بھی بڑے سیاسی رہنما کا اس وقت گھر بیٹھے رہنا اور سیلاب زدہ علاقوں میں نظر نہ آنا خود ان کے خلاف ایک چارج شیٹ بن سکتی ہے۔ کیونکہ سیلاب زدگان کی کہانیاں کافی جذباتی ہیں اس میں کوئی شعوری سیاستدان اس پورے عمل سے عملی طور پرلاتعلق نہیں رہ سکتا۔‘
زاہد حسین نے ن لیگ کی اندرونی اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی ہے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کی پچھلے چند سالوں کی سیاست کا جائزہ لیا جائے تو وہ کارکنوں اور عوام سے براہ راست رابطے اور ان میں گھل مل جانے کو ترجیح دیتی ہیں جس سے ان کو سیاسی افق پر فائدہ ہی ہو گا نقصان نہیں۔
’جہاں تک حمزہ شہباز کا تعلق ہے تو میرا خیال ہے کہ ان کی پنجاب میں حالیہ سیاسی کارکردگی نے پارٹی کے اندر ان کے نمبر کم کیے ہیں۔ ان سے توقع یا امید پارٹی کو زیادہ تھی لیکن وہ اس میں کسی حد تک ناکام رہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آج کل منظر نامے سے غائب نظر آتے ہیں۔‘
زاہد حسین کے خیال میں حمزہ شہباز ہجوم کو اکھٹا کرنے والے یا عوامی شخصیت بن کر سامنے نہیں آئے۔
’ان کو بننے میں شاید وقت لگے، اس لیے ن لیگ اور نواز شریف کے پاس مریم نواز کے علاوہ ابھی اور کوئی چوائس نہیں ہے۔‘  

حالیہ سیلاب میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

سیاسی حلقوں میں یہ بھی چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ نواز شریف بھی شاید وطن واپس آنے کا سوچ رہے ہیں۔ ایسے میں مریم نواز کا اپنے چچا کی حکومت میں اپنی طاقت کا اظہار جاری رکھنا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔  
سیاسی تجزیہ کار مظہر عباس سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اس وقت مریم نواز پارٹی قائد نواز شریف کی نمائندگی کر رہی ہیں۔
’اب اس میں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی کہ اس پارٹی میں دو راستے ہیں ایک نواز شریف کی سوچ سے شروع ہوتا ہے تو دو دوسرا شہباز شریف کی سوچ سے، اور پارٹی کے اندر دونوں کے اپنے اپنے حامی ہیں۔‘

شیئر: