Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پہلے صارف سے نصف آبادی تک، پاکستان میں انٹرنیٹ کے 28 برس

سنہ 1995 میں پی ٹی سی ایل نے لوکل کال ڈائل اپ کے ذریعے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنا شروع کی تھی (فائل فوٹو: پکس نیو)
’میرا پہلا کمپیوٹر دنیا کا سب سے بڑا اپ گریڈ تھا۔ ایکس ٹی کمپیوٹر استعمال کرتے کرتے 486 سسٹم لیا تو کراچی کے دکان دار نے کہا اس میں دنیا کی سب سے بڑی ہارڈ ڈسک ہے جو کبھی ختم نہ ہوگی۔ یہ 1995 کا سال اور ہارڈ ڈسک کا سائز ون جی بی تھا۔‘
سنہ 2022 میں یہ جملے پڑھ یا سن کر کسی کو حیرت ہو لیکن متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی ناصر خان کے لیے یہ ایسی حقیقت ہیں جو خود ان پر بیتی۔
پاکستان میں انٹرنیٹ سے قبل کے دور کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’کمپیوٹر کو گھر میں بھرپور تکلف کے ساتھ ڈھانپ کر رکھا جاتا، کمپیوٹر کی سب سے بڑی عیاشی گیم کھیلنے کی ہوتی لیکن گھر کے بڑوں کی جانب سے اس پر پابندی ہوتی، کوئی یہ پابندی نہ مانے تو پاس ورڈ لگا دیا جاتا تھا۔ بچہ پارٹی کو پاس ورڈ کراس کرنے کا اندازہ تو ہوتا نہیں تھا اس لیے بار بار کمپیوٹر کو آن، آف کرتے تاکہ پاس ورڈ ہٹ جائے۔‘
فلاپی ڈسک، ڈوس اور ایکس ٹی کمپیوٹر کے بعد 486 سسٹم کی دنیا سے آگے بڑھے تو پاکستانیوں نے 90 کی دہائی کے ابتدائی عرصے میں ملک میں انٹرنیٹ متعارف ہونے کی خبر سنی۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جب پہلے صارف نے انٹربیٹ براؤزنگ کی تو شاید کم ہی کسی نے سوچا ہو کہ آئندہ چند برسوں میں یہ دنیائے انٹرنیٹ کا آٹھواں بڑا ملک بن جائے گا۔
پاکستان میں اولین انٹرنیٹ پرووائیڈر ڈیجی کام کے اولڈ کوئین روڈ پر واقع دفتر میں ڈائل اپ انٹرنیٹ سروس شروع ہوئی اور اس کے انجینیئر ناصر خان غازی پہلے انٹرنیٹ استعمال کنندہ بنے تو یہ 1994 کا برس تھا۔
سنہ 1995 میں قومی ٹیلی کام ادارے پی ٹی سی ایل نے لوکل کال ڈائل اپ کے ذریعے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنا شروع کی تھی۔
سنہ 2000 میں پاکستان نے زیرسمندر آپٹک فائبر حاصل کی تو 2001 میں مائیکرونیٹ کے پہلے ڈی ایس ایل انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر بننے سے شروع ہونے والا سفر اسی سال کے اختتام تک 50 کے قریب آئی ایس پیز تک پہنچ چکا تھا۔

پاکستان میں کل 22 کروڑ آبادی میں سے تقریباً 12 کروڑ افراد کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے (فائل فوٹو: پکس فار فری)

 
پاکستان میں انٹرنیٹ سے متعلق ڈیٹا کے مطابق 2007 تک ملک میں انٹرنیٹ سروسز دینے والے ادارے 128 ہو چکے تھے۔ ان میں سے بیشتر کراچی، لاہور اور اسلام آباد تک محدود تھے۔ اس مرحلے پر پی ٹی سی ایل نے ملک بھر کے صارفین کو مفت ڈائل اپ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنا شروع تو انٹرنیٹ رابطے ملک کے دیگر شہروں تک بھی پہنچ گئے۔
پاکستان ٹیلی کیمونیکیشن اتھارٹی کے مطابق اس وقت ملک کی نصف سے زائد آبادی کو انٹرنیٹ تک رسائی میسر ہے۔ تعداد کے اعتبار سے یہ نمبرز دنیا بھر انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ملکوں کے لحاظ سے پاکستان کو آٹھواں بڑا ملک بناتے ہیں۔
پاکستان میں کل 22 کروڑ آبادی میں سے تقریباً 12 کروڑ افراد کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کی زبان
قومی زبان اردو کے ساتھ ساتھ علاقائی زبانوں کے تنوع کی وجہ سے پاکستان ایک جداگانہ حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے باوجو ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی اکثریت انگریزی یا رومن اردو کو استعمال کرتی ہے۔ گذشتہ کچھ عرصے میں اردو کو انٹرنیٹ لینگویج کے طور پر استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد بھی خاصی بڑھی ہے۔

شیئر: