Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی میڈیا کی بادشاہت مخالف مظاہرین کی گرفتاری پر تنقید

گزشتہ کچھ روز میں پولیس نے برطانیہ بھر میں کئی مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
برطانیہ میں بادشاہت کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد کی گرفتاری کی برطانوی اینکر پرسن پیئرس مورگن نے بھی مذمت کر دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سوموار کو اپنے پروگرام ’پیئرس مورگن اَن سینسرڈ‘ میں برطانوی اینکر پرسن نے پولیس کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ برتی گئی سختی کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ ملکہ کی موت کا ماتم لازم نہیں ہے کیونکہ ’ہم شمالی کوریا میں نہیں رہتے۔‘
مظاہرین کے ساتھ اختلاف کے باوجود پیئرس مورگن نے کہا کہ آزادی اظہار رائے برطانیہ کے لیے سنجیدہ معاملہ ہے۔
’اس ملک میں آپ کو اختلاف کرنے، اپنی رائے رکھنے اور احتجاج کرنے کا حق ہے۔ بادشاہ چارلس سوم اور دولت مشترکہ کے تحت اب بادشاہت کے بارے میں جائز بحثیں ہو رہی ہیں۔‘
اینکر پرسن کا کہنا تھا کہ ’اس بارے میں زوردار بحث ہو گی کہ ایک بادشاہت ایک فروغ پذیر جمہوریت، جو آزادی اظہار کی چیمپیئن ہے، کے ساتھ کس طرح چل سکتی ہے۔‘
گذشتہ کچھ روز میں پولیس نے برطانیہ بھر میں کئی مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔ اتوار کو ایک شخص کو آکسفرڈ میں بادشاہ چارلس کے خلاف ’اسے کس نے منتخب کیا؟‘ کے نعرے لگانے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
پیر کو لندن میں پولیس نے ایک مظاہرہ کرنے والے شخص کی طرف سے لہرانے والا احتجاجی بینر ہٹا دیا جس میں لکھا تھا ’میرا بادشاہ نہیں۔‘
ایڈنبرا کے رائل مائل پر بھی مظاہرین میں سے شامل ایک شخص کو چیخنے کے بعد امن کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لے لیا گیا تھا۔
اس شخص نے ملکہ کے تابوت کے پیچھے چلنے والے ان کے دوسرے بیٹے کو بلند آواز کہا تھا کہ ’اینڈریو، تم ایک بیمار بوڑھے آدمی ہو!‘
ملکہ کی موت کے بعد بادشاہت مخالف مظاہرین کی گرفتاریوں کی آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی طرف سے ’انتہائی پریشان کن‘ اور ’جمہوریت کی توہین‘ کے طور پر مذمت کی گئی ہے۔
حالیہ گرفتاریوں نے پورے ملک میں بحث کو جنم دیا ہے جبکہ بعض افراد سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا پولیس نے اپنی حدود سے تجاوز کیا؟
پیئرس مورگن کے ملک میں مختلف آرا کے حوالے سے ویڈیو کلپ پر سوشل میڈیا صارفین تبصرے کر رہے ہیں۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’بظاہر احترام سکھانے کی ضرورت ہے۔ اپنے جذبات کے اظہار کے کئی مواقع ہوتے ہیں لیکن ملکہ کی موت ان میں سے ایک نہیں ہے۔‘

کئی صارفین پیئرس مورگن کی حمایت کرتے نظر آئے اور کہا کہ ’اس وقت سخت زبان استعمال کرنا نامناسب ہے لیکن عدم تشدد کے اصول اور آزادی اظہار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔‘

 

شیئر: