Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق چیف جج رانا شمیم نے اپنے بیان حلفی کے الفاظ واپس لے لیے

رانا شمیم نے عدالت سے غیرمشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر)
گلگت بلتستان کے سابق سابق چیف جج رانا شمیم نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور اسلام آباد ہائی کیورٹ کے ججز سے متعلق بیان حلفی میں درج الفاظ واپس لے لیے ہیں۔  
رانا شمیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیا معافی نامہ داخل کرا دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’اپنے غلط اور غیرضروری بیان حلفی پر غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔‘
انہوں نے اپنے معافی نامے میں لکھا کہ ’بیان حلفی میں غلطی سے ہائی کورٹ کے جج کا نام شامل ہو گیا تھا۔ 10 نومبر 2021 کا میرا بیان حلفی درست ہے نہ اس کی ضرورت تھی۔ اپنی اس سنگین غلطی پر معافی کا طلب گار ہوں۔‘
سابق چیف جج گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ ’10 نومبر 2021 کے بیان حلفی میں جج کا نام غلط فہمی کی وجہ سے شامل ہوا۔ میں اپنے بیان حلفی کے متن کو واپس لیتا ہوں۔‘ 
یاد رہے کہ رانا شمیم اس سے قبل بھی ایک معافی نامہ جمع کرا چکے ہیں جسے عدالت کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ 
رانا شمیم نے اپنے ایک بیان حلفی میں کہا تھا کہ انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی فون پر گفتگو سنی، ثاقب نثار ہائی کورٹ کے جج کو نواز شریف کیس میں ہدایات دے رہے تھے۔ 
رانا شمیم کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروائے گئے جواب کے متن کے مطابق  بیان حلفی میں جج کا نام ’مِس انڈر سٹینڈنگ‘ کی وجہ سے شامل ہوا۔
’معزز جج کا نام غلطی سے بیان حلفی میں ذکر کرنے پر شرمندہ ہوں اور معافی مانگتا ہوں۔ یہ غلطی دراصل نہیں ہونی چاہیے تھی۔‘ 
انہوں نےعدالت سے غیرمشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔‘ 
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیان حلفی کی اخبار میں اشاعت پر توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

شیئر: