Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا سولر صارفین کو بجلی کا کم ریٹ ملے گا؟ نیپرا کی سماعت اگلے ہفتے

پاکستان میں گھروں میں سولر سسٹم  لگانے والے صارفین سے ڈیسکوز بجلی مزید کم قیمت خرید کر انہیں بل دینے پر مجبور کریں گی یا ان کی بیچی گئی بجلی کا نرخ برقرار رہے گا۔ اس حوالے سے ملک میں بجلی سپلائی کو ریگولیٹ کرنے والا ادارہ نیپرا مجوزہ ترمیم پر اگلے ہفتے عوامی سماعت کرے گا۔
اسلام آباد میں نیپرا کی جانب سے جاری کیے جانے والے نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ 27 ستمبر کو دن بارہ بجے سولر صارفین کو نیٹ میٹرنگ کے ذریعے بجلی کی قیمت کے حوالے سے کی جانے والی ترمیم پر عوامی سماعت کا انعقاد کرے گا۔
صارفین اور متعلقہ لوگ اس سماعت میں آن لائن بھی شرکت کر سکتے ہیں جس کا لنک بھی نوٹس میں دیا گیا ہے۔
نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ نیپرا متبادل اور قابل تجدید توانائی کے حوالے سے بنائے جانے والے قواعد یعنی ڈسٹری بیوٹڈ جنریشن اینڈ نیٹ میٹرنگ ریگولیشن 2015 میں ترمیم کر رہا ہے جس کے تحت اب سولر صارفین کو  قومی بجلی کی اوسط قیمت کی جگہ قومی توانائی کی اوسط قیمت کے برابر فی یونٹ قیمت ادا کی جائے گی۔
نیپرا کی مجوزہ ترمیم پر گھروں اور دفاتر وغیرہ میں سولر سسٹم لگانے والے صارفین نے شدید تشویش کا اظہار کیا تھا اور بڑی تعداد میں صارفین نے نیپرا کو خط لکھ کر اپنے اعتراضات سے آگاہ کیا تھا جس کے بعد نیپرا نے عوامی سماعت کا اعلان کیا ہے۔
صارفین کا کہنا تھا کہ نیپرا اپنے قواعد میں ایسی ترمیم کرنے جا رہا ہے جس سے نیٹ میٹر کے ذریعے واپڈا کو بجلی سپلائی کرنے والے افراد کو 20 فیصد تک کا نقصان ہو سکتا ہے جبکہ کچھ صارفین کو اب بل بھی ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پاکستان سولر ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن  وقاص موسیٰ نے اردو نیوز کو بتایا کہ نئی ترمیم سے سولر سسٹم سے بجلی بنانے کرنے والے صارفین مشکل میں آ جائیں گے کیونکہ ان کی جانب سے پیدا کی جانے والی بجلی کی قیمت کو 10 سے 20 فیصد تک کم کر دیا جائے گا۔

صارفین کا کہنا تھا کہ نیپرا کی ترمیم سے نیٹ میٹر کے ذریعے واپڈا کو بجلی سپلائی کرنے والے افراد کو 20 فیصد تک کا نقصان ہو سکتا ہے (فوٹو: اے پی پی)

ان کا کہنا ہے کہ سولر کمپنیوں سے سسٹم لگوانے والے صارفین اس لیے ناراض ہو رہے ہیں کہ سسٹم لگاتے وقت ان سے نیپرا کی جانب سے جس شرح سے نرخ کا وعدہ کیا گیا تھا اس میں یوٹرن لیا جا رہا ہے جس سے انہیں نقصان ہو گا۔
نئی ترمیم کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سولر صارفین اپنے استعمال کے بعد جو اضافی بجلی واپڈا کو دیتے ہیں اس کی قیمت بجلی کی اوسط قیمت کے حساب سے انہیں واپس دی جاتی تھی مگر اب نیپرا کی ترمیم کے مطابق انہیں توانائی کی قیمت کے حساب سے ادائیگی ہو گی جو کہ 20 فیصد تک کم ہو سکتی ہے۔

مزید وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے سولر صارفین کو ڈسٹری بیوشن کمپنیاں وہی اوسط قیمت ادا کرتی تھیں جس پر وہ بجلی نیشنل ٹرانسمیشن سسٹم سے خریدتی تھیں تاہم اب وہ کمپنیاں صارفین کو انرجی کی اوسط قیمت پر ادائیگی کریں گی جو کہ بجلی کی قیمت سے پانچ سے سات روپے فی یونٹ کم ہو گی۔
وقاص موسیٰ کے مطابق پہلے سولر صارفین کو ڈیسکوز 9 روپے فی یونٹ  ادا کرتی تھیں پھر قیمت بڑھی تو انہیں 13 روپے تک ادا ئیگی ہوتی تھی اور اب اسے بجلی مہنگی ہونے کے بعد 18 روپے فی یونٹ تک ہونا تھا مگر ترمیم کی صورت میں یہ گیارہ سے 12 روپے رہ جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترمیم شاید بجلی بیچنے والی کمپنیوں یعنی ڈیسکوز وغیرہ  کے پریشر کا نتیجہ ہے جن کا موقف ہے کہ سولر سے پیدا ہونے والی بجلی آئی پی پیز سے ملنے والی بجلی سے بھی مہنگی پڑ رہی ہے اس لیے ادائیگی کی قیمت کم رکھی جائے۔
تاہم  صارفین کا کہنا ہے کہ ڈیسکوز جس ریٹ پر بجلی صارفین کو دے رہی ہیں اس حساب سے انہیں سولر بنانے والوں کو اوسط بجلی کی قیمت ادا کر کے بھی کئی روپے منافع ہوتا ہے اور سولر سسٹم کی حفاظت پر خرچ بھی نہیں کرنا پڑتا۔

شیئر: