Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہسا امینی کی موت، مظاہروں کے دوران چھ افراد کی ہلاکت کی اطلاع

ارنا کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا (فوٹو: اے ایف پی)
انسانی حقوق کی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنے والے مزید دو مظاہرین سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد چھ ہو گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق احتجاج کرنے والے کارکنان نے بتایا کہ خاتون جن کا کرد نام جھینا ہے، کا سر شدید زخمی ہو گیا تاہم ایرانی حکام نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ خواتین مظاہرین نے اپنے حجاب اتار کر انہیں الاؤ میں جلا دیا اور علامتی طور پر اپنے بال کاٹ دیے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق سڑکوں پر نکالی جانے والی ریلیوں کی پانچویں رات پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا اور ایک ہزار افراد کو منتشر کرنے کے لیے گرفتاریاں کیں۔
سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے بتایا ہے کہ مظاہرین نے سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا، پولیس کی گاڑیوں اور کچرے کے ڈبوں کو آگ لگا دی اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔
حقوق کے گروپ آرٹیکل 19 نے کہا ہے کہ انہیں ایرانی پولیس اور سکiورٹی فورسز کی طرف سے ’طاقت کے غیر قانونی استعمال‘ کی اطلاعات پر گہری تشویش ہے۔
ارنا کے مطابق تہران اور شمال مشرق میں مشہد، شمال مغرب میں تبریز، شمال میں رشت، مرکز میں اصفہان اور جنوب میں شیراز سمیت دیگر شہروں میں رات بھر ریلیاں نکالی گئیں۔

انسانی حقوق کے گروپ ہینگاو نے بدھ کو بتایا کہ راتوں رات دو مزید مظاہرین مارے گئے (فوٹو: اے ایف پی)

ویڈیو فوٹیج میں مظاہرین کو ’ڈکٹیٹر کو موت‘ اور ’عورت، زندگی، آزادی‘ جیسے نعرے لگاتے سنا جا سکتا ہے۔
کردستان صوبے جہاں مہسا امینی رہائش پذیر تھیں، کے گورنر اسماعیل زری کوشا نے منگل کو بتایا تھا کہ احتجاج کے دوران تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق انہوں نے کہا کہ وہ ’مشتبہ طریقے سے دشمن کی طرف سے کی گئی سازش کے تحت‘ ہلاک ہوئے۔
ناروے میں مقیم کرد انسانی حقوق کے گروپ ہینگاو جس نے سب سے پہلے ان تین اموات کی اطلاع دی تھی، نے بدھ کو بتایا کہ راتوں رات دو مزید مظاہرین مارے گئے۔
ہینگاو کے مطابق مظاہرین جن کی عمریں 16 اور 23 سال تھیں، پیران شہر کے قصبوں اور ارمیا میں ہلاک ہوئے۔
احتجاج کرنے والا ایک اور شخص جو 17 ستمبر کو دیوانداریہ میں زخمی ہوا تھا، ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سکیورٹی فورسز جنوبی شہر شیراز میں مظاہرین پر فائرنگ کر رہی ہیں۔

شیئر: