Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تہران کی اوین جیل میں آتشزدگی اور جھڑپوں سے 4 قیدی ہلاک، 61 زخمی

اوین جیل میں سیاسی قیدیوں اور حکومت مخالفین کو رکھا جاتا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع اوین جیل میں آتشزدگی اور جھڑپوں کے نتیجے میں چار قیدی ہلاک جبکہ 61 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تہران کی اوین جیل میں سیاسی قیدیوں اور حکومت مخالف کارکنوں کو بھی رکھا جاتا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ سنیچر کی صبح لگنے والی آگ پر کئی گھنٹوں بعد قابو پا لیا گیا تھا اور اس دوران کوئی قیدی فرار نہیں ہوا۔
سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیل کے احاطے سے گولیوں اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، جبکہ آگ کے شعلے دور دور تک دکھائی دے رہے تھے۔
دوسری جانب کرد ایرانی خاتون مسیحا امینی کی ہلاکت کے خلاف پانچ ہفتے قبل شروع ہونے والے احتجاج کا سلسلہ ایران کے مختلف علاقوں میں جاری ہے۔
تہران کے گورنر محسن منصوری نے بتایا کہ جیل میں سلائی کی ورکشاپ کے دوران قیدیوں کے درمیان لڑائی چھڑ گئی جو آتشزدگی کا باعث بنی۔
گورنر کے مطابق سلائی کی ورکشاپ کا انعقاد قیدیوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ 
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے سینیئر سکیورٹی افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جیل کے ایک وارڈ میں عملے اور قیدیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں تھیں۔
سکیورٹی افسر کے مطابق قیدیوں نے ایک گودام کو آگ لگا دی تھی جو یونیفارم سے بھرا پڑا تھا جس کی وجہ سے آگ بھڑک اٹھی۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پرتشدد قیدیوں کو دیگر سے علیحدہ کر دیا گیا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اوین جیل کو جانے والی شاہراہوں اور ہائی ویز کو پولیس نے بلاک کر دیا تھا اور علاقے سے تین زوردار دھماکوں کی بھی آواز سنائی دی تھی۔
اسی دوران فسادات پر قابو پانے والی پولیس، ایمبولینسوں اور فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو جیل کی جانب تیزی سے جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
تہران کی اوین جیل میں عام طور پر سکیورٹی معاملات میں ملوث ملزمان کو رکھا جاتا ہے۔ ان میں دوہری شہریت رکھنے والے ایرانی بھی شامل ہیں۔ 
سینکڑوں کی تعداد میں سماجی کارکنوں کو بھئ اوین جیل میں رکھا ہوا ہے، جہاں قیدیوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کا معاملہ کئی مرتبہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اٹھا چکی ہیں۔

شیئر: