کراچی کے دو حلقوں میں ضمنی انتخابات کے غیرحتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی ایک ایک نشست جیتنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
گزشتہ انتخابات کی طرح اس الیکشن کے موقع پر بھی ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا ہے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں ووٹرز موجودہ سیاسی جماعتوں سے مایوس نظر آتے ہیں۔ ٹرن آؤٹ میں کمی کی ایک اہم وجہ بانی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) الطاف حسین کی جانب سے مسلسل انتخابی عمل کے بائیکاٹ کو بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
ضمنی انتخابات: کیا پی ڈیم ایم عمران خان کو روک پائے گی؟Node ID: 709276
-
ضمنی الیکشن: پولنگ کا وقت ختم، نتائج دینے پر چھ بجے تک پابندیNode ID: 709416
-
ضمنی الیکشن: عمران خان کو چھ، پیپلز پارٹی کو دو نشستوں پر برتریNode ID: 709521
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقہ ملیر اور شاہ فیصل کالونی کے دو حلقوں میں اتوار کے روز ضمنی انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔ دونوں نشستوں پر کراچی میں سیاست کرنے والی سیاسی و مذہبی جماعتوں نے بھرپور حصہ لیا۔
ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے ماضی کے دیگر ضمنی انتخابات کی طرح اس الیکشن کا بھی بائیکاٹ کیا جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے الیکشن میں حصہ نہیں لیا گیا۔
کراچی کے حلقہ این اے 237 اور این اے 239 آبادی کے حساب سے کراچی کے گنجان آباد علاقوں میں شمار ہوتے ہیں اور یہاں تقریباً تمام ہی قومیتوں سے تعلق رکھنے والے رہائش پذیر ہیں۔
اتوار کے روز ہونے والے انتخابات کے لیے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے بھرپور انتخابی مہم چلائی اور ووٹرز کو گھروں سے نکالنے کی بھرپور کوشش کی۔ چھٹی کے دن کا انتخاب کیا گیا تاکہ حلقے میں رہنے والے باآسانی ووٹ کاسٹ کرسکیں۔ اس کے باوجود ووٹنگ ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا ہے۔ اور جیتنے والے امیدوار چند ہزار ووٹ ہی حاصل کرسکے ہیں۔ جبکہ حلقے کے رہائشیوں کی اکثریت انتخابی عمل سے دور نظر آئی ہے۔
غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق حلقہ این اے 237 ملیر میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ تقریبا 21 فیصد رہا ہے جبکہ دوسری نشست این اے 239 کورنگی ون میں تقریباً 15 فیصد ٹرن آؤٹ رہا ہے۔ این اے 237 میں پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ نے عمران خان کو شکست دے دی جبکہ این اے 239 سے عمران خان کامیاب ہوئے ہیں۔