Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی ایتھلیٹ کی بغیر حجاب مقابلے میں شرکت، ’ملک پہنچنے پر گرفتاری کا خدشہ‘

پولیس حراست میں خاتون کی ہلاکت کے بعد سے ایران میں شدید احتجاج جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)
جنوبی کوریا میں کلائمنگ کے مقابلے میں بغیر حجاب شریک ہونے والی ایرانی ایتھلیٹ وطن روانہ ہو گئی ہیں اور خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ ایران پہنچنے پر انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی نے غیرایرانی فارسی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس بات کا بھی امکان موجود ہے کہ ان کو ایرانی حکام نے وقت سے پہلے ملک چھوڑنے پر مجبور کیا ہو، کیونکہ ایرانی خواتین کے لیے حجاب اوڑھنا لازمی ہے۔
کئی میڈل جیتنے والی الناز ریکابی کی جانب سے مقابلے کے موقع پر حجاب نہ پہننے کا اقدام مہسا امینی کے قتل کے بعد سامنے آیا ہے۔
22 سالہ مہسا امینی کو درست طور پر حجاب نہ پہننے پر پولیس نے گرفتار کیا تھا اور بعد ازاں وہ حراست میں ہی انتقال کر گئی تھیں، جس کے بعد احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جو ابھی تک جاری ہے۔
جنوبی کوریا میں ایران کے سفارت کار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ الناز منگل کی صبح روانہ ہوئیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی فارسی سروس نے کسی کا نام ظاہر کیے بغیر’باخبر ذرائع‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ حکام نے الناز کا موبائل فون اور پاسپورٹ ضبط کیا ہے۔

ایتھلیٹ کی جانب سے بغیر حجاب مقابلے میں شرکت کا واقعہ ملک میں جاری شدید احتجاج کے دوران سامنے آیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ’شیڈول کے مطابق انہوں نے بدھ کو روانہ ہونا تھا، تاہم بظاہر غیرمتوقع طور پر ان کی پرواز کا وقت سے پہلے طے کر دیا گیا۔‘
اسی طرح ایران وائر نامی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ الناز کو ملک پہنچتے ہی تہران کی بدنام زمانہ ایون جیل منتقل کیا جائے گا۔
یہ وہی جیل ہے جہاں اسی ہفتے بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی اور فائرنگ ہوئی تھی جس میں آٹھ قیدی ہلاک ہو گئے تھے۔
سیول میں ایرانی سفارت خانے نے ایک ٹویٹ میں الناز ریکابی سے متعلق خبروں کو ’جھوٹ‘ قرار دیا ہے۔
تاہم سیول میں مقابلے کے موقع کے بجائے ان کی ایسی تصویر پوسٹ کی گئی ہے جس میں انہوں نے حجاب پہن رکھا ہے۔ وہ ماسکو میں ہونے والے پچھلے مقابلے کی تصویر ہے جس میں انہوں نے کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔

33 سالہ الناز اس سے قبل ایونٹس کے موقع پر حجاب پہنتی رہی ہیں (فوٹو: سی ای این)

اے پی کے مطابق مزید معلومات کے لیے ایرانی سفارت خانے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
کورین الپائن فیڈریشن کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہونے والے فائنل مقابلے کے موقع پر الناز نے حجاب نہیں پہنا تھا۔
فیڈریشن کے مطابق ’الناز ایران کے اس 11 رکنی وفد میں شامل ہیں جن میں آٹھ اتھلیٹس اور تین کوچ ہیں اور مقابلوں میں شرکت کے لیے جنوبی کوریا پہنچا تھا۔‘
فیڈریشن حکام کا کہنا ہے کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ وہ بغیر حجاب کے حصہ لیں گی، جبکہ مقابلے کے لیے ایسے کوئی ضوابط بھی نہیں ہیں۔
جنوبی کوریا کی وزارت جسٹس نے یہ بتانے سے انکار کیا ہے کہ آیا ایتھلیٹ وہیں موجود ہیں یا پھر نکل چکی ہیں اور اس کو پرائیویسی اور ضوابط کا معاملہ قرار دیا ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی اس معاملے پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
33 سالہ الناز ریکابی نے ایشیائی چیمپیئن شپ میں تین بار کامیابی حاصل کی ہے، انہوں نے ایک چاندی اور دو کانسی کے تمغے جیت رکھے ہیں۔

شیئر: