Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کا ’ایرانی ڈرونز کا استعمال‘، یوکرین کا ایران سے تعلقات منقطع کرنے کا عندیہ

ایران نے روس کو ڈرون مہیا کرنے کی تردید کی ہے (فوٹو: اے پی)
یوکرین پر روس کی جانب سے ایرانی ساختہ ڈرون سے حملوں کے بعد یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ وہ صدر ولودیمیر زیلینسکی کو تجویز پیش کریں گے کہ ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کیے جائیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس نے پیر کو یوکرین میں ’کامی کازے‘ (خود کش) ڈرونز سے توانائی کے منصوبوں اور عام شہریوں پر حملے کیے۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ حملے ایرانی ساختہ ڈرون ’شاہد 136‘ سے کیے گئے، جبکہ ایران نے روس کو ڈرون مہیا کرنے کی تردید کی ہے۔
یوکرینی وزیر خارجہ دمیترو کولیبا نے کہا کہ کیئف کو یقین ہے کہ یہ ایرانی ڈرون ہیں اور جن یورپی ممالک کو شک ہے وہ انہیں ثبوت دینے کے لیے تیار ہے۔
منگل کو نیوز کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ’یوکرین کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی پوری ذمہ داری تہران کی ہے۔ میں یوکرین کے صدر کو تجویز پیش کرنے جا رہا ہوں کہ ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کیے جائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یوکرینی شہریوں کو قتل کرنے کے لیے روس کی مدد کرنے پر یورپی یونین ایران پر پابندیاں عائد کرے۔ ایران پر سخت پابندیاں لگائی جائیں، کیونکہ ایران روس کو بیلسٹک میزائل بھی دینا چاہتا ہے۔‘
’ایران کا یہ عمل خوفناک اور دھوکہ دہی پر مبنی ہے، کیونکہ ایران نے کہا تھا کہ وہ جنگ کی حمایت نہیں کرتا اور وہ اپنے ہتھیاروں کے ساتھ کسی کی طرف داری نہیں کرے گا۔‘
گزشتہ روز ایرانی ڈرونز کی روس منتقلی پر یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
 پیر کو یوکرین نے تہران کو یوکرینیوں کے قتل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’حالیہ چند ہفتوں میں روس نے ایرانی ساخت کے 136 ڈرونز سے حملے کیے ہیں۔‘
تاہم ایران نے یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے روس کو ڈرون سپلائی کرنے کے دعووں کی تردید کی ہے جبکہ روسی عہدیداروں نے اس حوالے سے فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

شیئر: