Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مزید آڈیوز کی ریلیز روکنے کا حکم دیا جائے، عمران خان کی درخواست

عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس کی ریکارڈنگ کو غیرقانی قرار دینے کی استدعا کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔
عمران خان کی جانب سے جمعرات کو دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ آڈیو لیکس کے معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن یا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس اور آفس کی نگرانی کیے جانے اور ڈیٹا ریکارڈنگ سمیت آڈیو لیکس کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
درخواست کے متن کے مطابق آڈیو لیکس کی تحقیقات کروا کر ذمہ داران کو سزا دی جائے جبکہ حکومت اور متعلقہ اتھارٹیز کو مزید آڈیوز کی ریلیز روکنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں وزارت داخلہ، دفاع، آئی ٹی اور وزارت اطلاعات کے علاوہ آئی بی، ایف آئی اے اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ یکم اکتوبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آڈیو لیکس پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس کے ساتھ مبینہ آڈیو لیکس کا ٹرانسکرپٹ بھی جمع کروایا گیا تھا۔
ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق عمران خان کی پہلی مبینہ آڈیو 28 ستمبر جبکہ دوسری آڈیو 30 ستمبر کو منظر عام پر آئی تھی۔
مبینہ آڈیو میں عمران خان اور اُس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو امریکی سائفر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ جبکہ ایک اور مبینہ آڈیو لیک میں عمران خان سائفر سے متعلق پی ٹی آئے کے بیانیے پر اسد عمر اور شیریں مزاری کے ساتھ گفتگو کر رہے ہیں۔
آڈیو لیکس سامنے آنے بعد وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان، ان کے اس وقت کے وزرا اور سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے خلاف قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری دے دی تھی۔
جبکہ تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سائفر کی تحقیقات پر حکومتی آمادگی درست سمت میں قدم ہے تاہم تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے بجائے سپریم کورٹ کا کمیشن کرے۔
کابینہ نے 30 ستمبر کو عمران خان کی سائفر سے متعلق مبینہ آڈیو لیکس پر کابینہ کمیٹی تشکیل دی تھی۔
کابینہ کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا تھا کہ ’یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے جس کے قومی مفادات پر سنگین اثرات پڑ سکتے ہیں، قانونی کارروائی لازم ہے۔ ایف آئی اے کے سینیئر حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں انٹیلی جنس اداروں سے بھی افسران اور اہلکاروں کو شامل کیا جا سکتا ہے۔‘
کابینہ کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ ایف آئی اے کی ٹیم جرم کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے۔

شیئر: