Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی مذہبی رہنما کا حکومت مخالف مظاہروں کے حق میں بیان

مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
ایران کے ایک اہم مذہبی عالم نے مہسا امینی کی ہلات کے خلاف ہونے والے ملک گیر مظاہروں کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے میڈیا کی آزادی کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایرانی عالم دین آیت اللہ جواد علوی بروجردی نے کہا ہے کہ مسلمان معاشرے کے رہنما پر تنقید کرنے کا لوگوں کو حق ہے چاہے تنقید جائز ہو یہ نہ ہو۔
آیت اللہ جواد علوی بروجردی نے ایران کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عوام کچھ کہہ رہے ہیں اور جو آپ کر رہے ہیں اس سے وہ اتفاق نہیں کرتے۔‘
68 سالہ آیت اللہ جواد علوی بیسوی صدی عیسویں کے ایرانی گرینڈ آیت اللہ حسین بروجردی کے پوتے ہیں۔
کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے دوران درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
آیت اللہ جواد علوی نے مزید کہا کہ میڈیا کو آزاد ہونا چاہیے اور سرکاری ٹیلی ویژن چینل پر مختلف نظریات کے اظہار کی اجازت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ سے کچھ لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور ان میں سے جو ابھی بھی جیل میں ہے ان کے ساتھ نرمی سے پیش آیا جائے۔
اس سے قبل 26 ستمبر کو سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ایک اہم حامی رہنما گرینڈ آیت اللہ حسین نوری حمدانی نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ عوام کے مطالبات کو سنیں۔
چند دن پہلے ایران کے شہر اردابیل میں ایک سکول طالبہ کو حکومت کی حمایت میں نغمہ گانے سے انکار پر سکیورٹی فورسز نے تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھاْ
سکیورٹی فورسز نے 13 اکتوبر کو ایک سکول پر چھاپے کے دوران 16 سالہ اسرا پناہی سمیت دیگر لڑکیوں پر تشدد کیا تھا۔ متعدد لڑکیوں کو ہسپتال لے جایا گیا جبکہ کئی کو گرفتار کیا گیا لیکن اسرا پناہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔
ایرانی حکام نے اسرا پناہی کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک شخص نے اسرا پناہی کا رشتہ دار ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے سرکاری ٹی وی پر کہا کہ ’اس کی موت دل کے عارضے کے باعث واقع ہوئی۔‘
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایران میں مظاہرین کے خلاف کارروائی کے دوران اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 27 بچے شامل ہیں۔

شیئر: