Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے لیے اچھی خبر، ساڑھے چار سال بعد فیٹف کی گرے لسٹ سے باہر

ماہرین کے مطابق ’فیٹف کے فیصلے سے ملکی معیشت اور سٹاک مارکیٹ میں بہتری دیکھنے کو ملے گی‘ (فوٹو: ایف اے ٹی ایف ٹوئٹر)
منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) نے پاکستان کو اپنی’گرے لسٹ‘ سے نکال دیا ہے۔
جمعے کو سنگاپور سے تعلق رکھنے والے ایف اے ٹی ایف کے نئے صدر ٹی راجا کمار نے پیرس میں ادارے کے اجلاس کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں فیصلے کا اعلان کیا جس کے بعد پاکستان ساڑھے چار سال بعد گرے لسٹ سے نکل آیا ہے۔
’تکنیکی شرائط پر عمل کے بعد اب پاکستان منی لانڈرنگ چیلنجز سے عہدہ برا ہو سکتا ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ مزید بہتری کی ضرورت نہیں، پاکستان ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔‘
صدر ایف اے ٹی ایف کے مطابق ’پاکستان 2018 سے گرے لسٹ پر تھا۔ پاکستانی حکام نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق دو مختلف ایکشن پلانز کے 34 نکات پر عمل کیا۔‘
’ایف اے ٹی ایف اس پیش رفت کو سراہتا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم نے تصدیق کی ہے کہ اصلاحات کی جا چکی ہیں اور ان پر عمل درآمد کا نظام بھی موجود ہے۔‘
ٹی راجا کمار نے مزید بتایا کہ ’پاکستان ایف اے ٹی ایف کے علاقائی پارٹنر ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ مل کر معاملات مزید بہتر کرنے پر کام کرتا رہے گا۔‘
متعدد عالمی اداروں سمیت 39 ممالک کے نمائندے ایف اے ٹی ایف کی پیرس میں ہونے والی دو روزہ کانفرنس میں شریک ہوئے۔
انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو دنیا نے تسلیم کیا ہے: وزیراعظم شہباز شریف
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے فیٹف کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ اور وقار کی بحالی قوم کو مبارک ہو۔‘
جمعے کو ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یہ ہماری عظیم قربانیوں کا اعتراف ہے، انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو دنیا نے تسلیم کیا ہے۔‘

صدر ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا‘ (فوٹو: ایف اے ٹی ایف ٹوئٹر)

فیٹف میں شامل ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا، افواج پاکستان، ڈی جی ایم او سمیت پوری ٹیم کو مبارک دیتا ہوں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اس کامیابی میں کلیدی کردار پر سراہتے ہیں اور مبارک دیتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزارت خارجہ، تمام متعلقہ حکام اور وزارتوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر خراج تحسین پیش کیا۔
’گرے لسٹ سے نجات کے پاکستان کی معیشت، سفارت کاری اور سیاست پر مثبت اثرات ہوں گے۔ آنے والے وقت میں ملک اور قوم کے لیے مزید خوش خبریاں آئیں گی۔‘
پاکستان نے دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے خاتمے کے حوالے سے جامع حکمت عملی اپنائی: حنا ربانی کھر
وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ ’فیٹف کے اجلاس میں پاکستان کے اقدامات کو سراہا گیا۔‘

حنا ربانی کھر کے مطابق ’پاکستان نے فیٹف کے تمام نکات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا‘ (فائل فوٹو: دفتر خارجہ)

’پاکستان نے فیٹف کے حوالے سے تمام نکات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا۔ حکومت اور تمام اداروں نے بہترین انداز میں اپنا کام کیا۔
فیٹف کے حوالے سے ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے خاتمے کے حوالے سے جامع حکمت عملی اپنائی۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ ’گرے لسٹ سے نکلنا پورے ملک کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور ہمارے ملک کے انسداد منی لانڈرنگ کے نظام کو بہتر کرنے اور اسے عالمی سطح تک لانے کے عزم کا اظہار ہے۔‘
وزیر مملکت برائے خارجہ امور کا کہنا تھا کہ ’تمام سیاسی جماعتوں کے مابین قومی اتفاق رائے کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا۔‘
اس حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی ڈپٹی ڈائریکٹر ثمینہ چاگانی نے بتایا کہ ’ملکی معیشت کو اس خبر سے سہارا ملے گا اور سٹاک مارکیٹ میں بہتری دیکھنے کو ملے گی۔ اس کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی بہتری کا امکان ہے۔‘

رواں سال جون میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ ’پاکستان نے 34 پوائنٹس پر کافی حد تک عمل کرلیا ہے‘ (فوٹو: ایف اے ٹی ایف)

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے حوالے سے ایکشن پلان کے 27 نکات پہلے مکمل کیے پھر سات مزید نکات بھی مکمل کر لیے ہیں۔‘
واضح رہے کہ رواں سال جون میں ایف اے ٹی ایف نے اپنے اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے اس کے تمام 34 پوائنٹس پر کافی حد تک عمل کرلیا ہے۔ اس حوالے سے ایف اے ٹی ایف کی ٹیم کے پاکستان کے تصدیقی دورے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
مذکورہ دورہ ایف اے ٹی ایف کے ذیلی ادارے ایشیا پیسیفک گروپ نے رواں سال اگست اور ستمبر میں کیا تھا۔
پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں جون 2018 میں ڈالا گیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قانونی، مالیاتی، ریگولیٹری، تحقیقات، استغاثہ، عدالتی اور غیر سرکاری شعبے میں خامیاں ہیں جن کو دور کیا جانا ضروری ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان دیا گیا تھا، بعد ازاں ایکشن پلان کے نکات میں مزید چھ نکات شامل کردیے گئے تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ’وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اس کامیابی میں کلیدی کردار پر مبارک دیتے ہیں‘ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

اس دوران پاکستان کی جانب سے قانون سازی سمیت متعدد اقدامات کرکے یقینی بنایا گیا کہ ملک کا نام گرے لسٹ سے نکل سکے۔
گرے لسٹ سے نکلنے کا سفر: چار سال کے دوران اداروں کے اقدامات
ایف اے ٹی ایف کے اہداف مکمل کرنے کے لیے گذشتہ چار برسوں کے دوران پاکستان میں پی ٹی آئی حکومت، پارلیمنٹ اور ملک کے متعدد اداروں نے اہم کردار ادا کیا۔
اس طرح پاکستان نے اپنا 2021 کا ایکشن پلان ایف اے ٹی ایف کی طرف سے مقرر کردہ ٹائم لائنز یعنی جنوری 2023 سے پہلے مکمل کر لیا۔
عسکری ذرائع کے مطابق ’افواج پاکستان نے اس میں بھی کلیدی کردار ادا کیا اور حکومت اور قومی اداروں کے ساتھ مل کر تمام نکات پر عمل درآمد  یقینی بنایا۔‘
دہشت گردی کی مالی معاونت ختم کرنے کے 27 میں سے27 پوائنٹس اور منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے سات میں سے سات پوائنٹس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا گیا۔ دونوں ایکشن پلانز کل ملا کر 34 نکات پر مشتمل تھے۔
اس حوالے سے حکومت سے مشاورت کے بعد چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے احکامات پر 2019 میں جی ایچ کیو راولپنڈی میں ایک سپیشل سیل بھی قائم کیا گیا۔

 ’پاکستان نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق دو مختلف ایکشن پلانز کے 34 نکات پر عمل کیا۔‘

سیل نے جب اس کام کی ذمہ داری سنبھالی تو اس وقت صرف پانچ نکات پر پیش رفت تھی۔ اس سیل نے 30 سے زائد محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز کے مابین رابطہ کاری کا نظام اور ہر پوائنٹ پر ایک مکمل ایکشن پلان بنایا اور اس پر ان تمام محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز سے عمل درآمد بھی کروایا۔
ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے لیے پاکستان میں پارلیمنٹ نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے خاتمے کے لیے درجن کے قریب قوانین بنائے جس میں مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات وضع کیے۔
ان قوانین کے بعد گذشتہ چار برسوں کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ میں کمی آئی ہے۔

شیئر: