Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین میں ایرانی ساختہ ڈرون سے حملے کا الزام، ’اقوام متحدہ تحقیقات کرے‘

کئیف پر حملے میں ایرانی ساختہ ڈرون سے حملے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے مطالبہ کیا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے لیے ایرانی ساختہ ڈرون کے استعمال کے الزامات کی اقوام متحدہ تحقیقات کرے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان تین یورپی ممالک کے اقوام متحدہ میں تعینات نمائندوں نے ایک دستخط شدہ خط میں تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرون کا استعمال اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی ہے۔
یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے دارالحکومت کئیف پر حملہ کیا ہے تاہم ایران نے روس کو ڈرون سپلائی کرنے کی تردید کی ہے۔
روس نے بھی کہا ہے کہ اس کی افواج نے یوکرین پر حملے کے لیے ایرانی ڈرون کا استعمال نہیں کیا۔
ای تھری کہلائے جانے والے تینوں ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے اس گروپ کے نمائندوں نے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ سکریٹریٹ کی وہ ٹیم تحقیقات کرے جو سکیورٹی کونسل کی قرارداد 2231 کی مانیٹرنگ اور اس پر عمل درآمد کی ذمہ دار ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سال میں دو مرتبہ جون اور دسمبر میں سکیورٹی کونسل کو اس قرارداد کی عمل درآمد سے متعلق رپورٹ کرتے ہیں۔ ایرانی ساختہ ڈرون کے یوکرین میں ممکنہ استعمال سے متعلق معلومات بھی اس رپورٹ کا حصہ ہوں گی۔
چند دن قبل یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایرانی ڈرونز کی ممکنہ روس منتقلی پر ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ایرانی جوہری معاہدے 2015 کے فریقین میں شامل فرانس اور جرمنی نے بھی نئی پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور ڈرون کی منتقلی کو سکیورٹی کونسل کی قراداد کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا تھا کہ اس تمام معاملے میں ایران کے کسی بھی قسم کے کردار سے متعلق ٹھوس شواہد اکھٹے کیے جائیں گے۔
دوسری جانب دو دن قبل یوکرین میں موجود روسی فوج کے نئے کمانڈر سرگئی سروویکن اوسر سابق ایئر فورس کے جنرل نے ریاستی نیوز چینل 24 کو بتایا تھا کہ ضم شدہ جنوبی اور مشرقی علاقوں میں روسی فوج کو شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
یوکرین کے ضم شدہ علاقے خیرسن کے حوالے سے سرگئی سروویکن کا کہنا تھا کہ وہاں مشکل صورت حال کا سامنا ہے اور دشمن کی فوجیں جان بوجھ کر انفراسٹرکچر اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

شیئر: