Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹی 20 ورلڈ کپ: جیت کس کی ہوگی پاکستان، انڈیا یا موسم کی؟

انڈیا پاکستان میچ میں مایا ناز گیند بازوں اور بلے بازوں کے بیچ مقابلہ ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی
ٹی20 کے عالمی مقابلے میں سب سے زیادہ انتظار کیے جانے والا میچ آج میلبرن میں کھیلا جا رہا ہے جہاں دنیائے کرکٹ کے دو روایتی حریف ٹیمیں پاکستان اور انڈیا مد مقابل ہوں گی۔
میلبرن میں کھیلے جانے والے اس میچ کے دوران بارش کی بھی پیشگوئی کی گئی ہے جس کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دنیا بھر میں کرکٹ شائقین جس میچ کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں وہ بارش سے مکمل طور پر متاثر یا محدود ہو سکتا ہے۔ 
لیکن موسم کب تبدیل ہو جائے اس بارے میں کچھ واضح طور پر نہیں کہا جا سکتا۔
یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے جانے والے سپر 12 مرحلے کا پہلا میچ بھی بارش سے متاثر ہونے کی پیشگوئی تھی لیکن میچ بغیر کسی وقفے کے مکمل ہوا، اس لیے شائقین پر امید ہیں کہ شاید پاکستان اور انڈیا کے ہائی والٹیج میچ سے متعلق بھی موسم کی پیشگوئی غلط ثابت ہو۔
ٹاس کی اہمیت 
پاکستان اور انڈیا کا میچ جو دراصل دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے اعصاب کا بھی مقابلہ ہے، وہیں موسم کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ٹاس کی اہمیت بھی بڑھ چکی ہے۔ 
اب تک کھیلے جانے والے میچز میں جن ٹیموں نے ٹاس جیتا انہوں نے پہلے فیلڈنگ کا ہی فیصلہ کیا اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بارش سے متاثر ہونے والے میچ میں اوورز میں کمی کے بعد ہدف محدود ہونے کا فائدہ یقیناً دوسری بیٹنگ کرنے والی ٹیم کو ہی ہوتا ہے۔
اس لیے اس میچ کے آغاز میں دونوں ٹیموں کے کپتانوں کی کوشش ہوگی کہ وہ ٹاس اپنے نام کریں۔ 

پاکستان کی طرف سے حارث رؤف جیسے تجربہ کار بالر ٹیم میں شامل ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

پاکستان ٹیم کی انڈیا پر نفسیاتی سبقت
پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والے ورلڈ کپ مقابلوں پر نظر ڈالیں تو پاکستان اب تک صرف ایک مرتبہ ہی عالمی مقابلوں میں انڈیا کو ہرانے میں کامیاب ہوا ہے لیکن گزشتہ ایک سال سے پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں جب بھی آمنے سامنے آئی ہیں پاکستان کا پلڑا بھاری رہا۔
اس کی وجہ پاکستان کے کپتان بابر اعظم کا پر اعتماد ہونا ہے جبکہ ان کے حریف کپتان روہت شرما اب بھی بطور کپتان اپنی صلاحیت منوانے میں مشکلات سے دوچار ہیں۔ 
سنہ 2021 میں امارات میں کھیلے جانے والے ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان سے 10 وکٹوں کی تاریخی شکست اور حال ہی میں ایشیا کپ میں شکست کے بعد پاکستان کو انڈیا کی ٹیم پر نفسیاتی سبقت ضرور حاصل ہے تاہم انڈیا کی ٹیم کے پاس ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو تن تنہا میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔ 
پاکستان کے گیند باز بمقابلہ انڈین بلے باز 
دونوں ٹیموں کا موازنہ کیا جائے تو دراصل یہ میچ موجودہ کرکٹ کے جانے مانے گیند بازوں اور بلے بازوں کے بیچ مقابلہ ہوگا۔ 
پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی گیند بازی کا آغاز کریں گے جن کا گزشتہ عالمی مقابلے میں انڈیا کے خلاف کرایا گیا سپل ایک خوفناک خواب بن چکا ہے۔
جبکہ انڈیا کی ٹیم مینجمنٹ نے بھی شاہین شاہ آفریدی کی کمزوریوں پر بھرپور تیاری کر رکھی ہوگی اور وہ تیاری کے ساتھ شاہین شاہ آفریدی کو کاؤنٹر اٹیک کریں گے۔ 
ان کے علاوہ پاکستان کے پاس حارث رؤف جیسے ٹی20 کے تجربہ کار گیند باز موجود ہیں جو مشکل صورتحال میں ٹیم کو وکٹ دلانے کے لیے جانے جاتے ہیں بلکہ آسٹریلیا کی کنڈیشنز سے بھی بخوبی واقف ہیں۔ 

پاکستان کی ٹیم کی کپتانی بابر اعظم کر رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

محمد نواز جیسے آل راؤنڈر کی موجودگی کے بعد ٹیم کا کمبینیشن بنانے میں کپتان کو آسانی رہی ہے۔ محمد نواز نہ صرف لوئر آرڈر بلکہ ٹاپ آرڈر میں بھی آکر رنز بنا چکے ہیں اور گیند بازی میں اپنے جوپر دکھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان کے علاوہ پاکستان کے کپتان بابر اعظم اور وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان اس بار بھی کامیاب ترین اوپنگ جوڑی کا ریکارڈ اپنے پاس رکھنے کی کوشش کریں گے۔ 
انڈیا کی ٹیم میں ویراٹ کوہلی کی اہمیت برقرار ہے بلکہ پاکستان کے خلاف تو ان کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔ پاکستانی گیند بازوں کو ویراٹ کوہلی کی وکٹ حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا رہا ہے حتیٰ کے جن میچز میں پاکستان جیتنے میں کامیاب بھی ہوا ان میں بھی ویراٹ کوہلی کے بلے نے رنز اُگلے ہیں۔ 
سوریاکمار یادیو جیسے ان فارم بلے باز پاکستان کے گیند بازوں کے چھکے چھڑانے کے لیے تیار ہوں گے اور جس انداز میں وہ اپنی فارم دکھا چکے ہیں ان کو ٹی20 کرکٹ کے بہترین بلے باز کے طور پر دیکھا جانے لگا ہے۔
وکٹ کیپر بیٹسمین ریشب پنت انڈیا کے ایسے کھلاڑی ہیں جو وکٹ گرنے کے باوجود بھی رنز سکور کرنے اور رسک لینے سے گھبراتے نہیں ہیں اور ان کی یہی صلاحیت انہیں میچ ونر کھلاڑی بناتی ہے۔ 
ٹورنامنٹ میں میچ کی اہمیت 
ٹورنامنٹ کا پہلا میچ ہونے کی وجہ سے بھی دونوں ٹیموں کے لیے اس جیتنا انتہائی اہم ہے۔ جو بھی ٹیم اس میچ کو اپنے نام کرے گی اس کے لیے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنا قدرے آسان ہوجائے گا کیونکہ اس گروپ میں پاکستان، انڈیا اور جنوبی افریقہ کے علاوہ دیگر تین ٹیمیں نسبتاً کمزور قرار دی جا رہی ہیں۔

شیئر: